خواتین فیس بک پر سب سے زیادہ کونسا لفظ استعمال کرتی ہیں؟ ماہرین کا ایسا انکشاف کہ جان کر بہت سے مرد خوش ہوجائیں گے

خواتین فیس بک پر سب سے زیادہ کونسا لفظ استعمال کرتی ہیں؟ ماہرین کا ایسا ...
خواتین فیس بک پر سب سے زیادہ کونسا لفظ استعمال کرتی ہیں؟ ماہرین کا ایسا انکشاف کہ جان کر بہت سے مرد خوش ہوجائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی(مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک پر مردوخواتین دن رات چیٹنگ کرتے ہیں، بحث و مباحثے کرتے ہیں مگر آپ نے کبھی سوچا ہے کہ فیس بک پر خواتین کون سا لفظ سب سے زیادہ بولتی ہیں اور مرد کون سا؟ جواب آپ کو حیران کر دے گا۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ”فیس بک پر خواتین سب سے زیادہ لفظ ”شوہر“(Husband)استعمال کرتی ہیں۔“ اس کے برعکس مردوں کی طرف سے سب سے کم استعمال ہونے والا لفظ ”بیوی“ (Wife)ہے۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ کوئی بھی فیس بک پر باآسانی وہ تمام تصاویر دیکھ سکتا ہے جنہیں آپ نے آج تک لائیک کیا؟ جانئے فیس بک کے بارے میں وہ 7باتیں جو آپ کو معلوم نہیں

رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف میلبرن کے ماہرین نے اپنی اس تحقیق میں 65ہزار فیس بک صارفین کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین شوہر کے علاوہ فرینڈز اور فیملی جیسے الفاظ سب سے زیادہ بولتی ہیں۔ ایسے میں جب لفظ شوہر خواتین کی طرف سے سب سے زیادہ بولا جانے والا لفظ ہے، لفظ بیوی سرے سے مردوں کے سب سے زیادہ بولنے جانے والے الفاظ کی فہرست میں شامل ہی نہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ فیس بک پر خواتین مردوں کی نسبت زیادہ نرم اور ہمدردانہ زبان استعمال کرتی ہیں جبکہ مرد زیادہ جارحانہ گفتگو کرتے ہیں۔ ماہرین اس تحقیق میں دراصل معلوم کرنا چاہتے تھے کہ فیس بک پر مردوخواتین کس طرح اپنی شخصیت کا اظہار کرتے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ مارگریٹ کیرن کا کہنا تھا کہ ”اس تحقیق میں ہمیں معلوم ہوا ہے کہ خواتین اپنے شوہر، فیملی ، دوستوں اور سماجی زندگی کے متعلق بہت زیادہ گفتگو کرتی ہیں جبکہ مرد فیس بک پر زیادہ تر گالیاں دیتے ہیں اور غصیلی اور بحث و تکرار سے بھری زبان استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مرد لوگوں سے زیادہ چیزوں پر گفتگو کرتے ہیں۔ مرد فیس بک پر جو لفظ سب سے زیادہ بولتے ہیں ان میں گورنمنٹ، جیت، شکست، شرط، لڑائی اور کھیل شامل ہیں۔“یہ تحقیقاتی رپورٹ جریدے پی ایل او ایس ون (PLOS One) میں شائع ہوئی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -