علم اور ہنر کا سفر۔۔۔پنجاب سب سے آگے
ہم ٹیکنالوجی کے عہد میں جی رہے ہیں۔روزبروزبدلنے والی ٹیکنالوجی انسانی زندگی میں نئی تبدیلیاں لا رہی ہے۔اس دور میں بہترین قوم اسے شمار کیا جائے گا جو مسائل اور ضروریات پر تحقیق کو ترجیح بنائے گی۔ صحت، تعلیم،معیشت،انرجی،انتظامی نظام کی بہتری اور پائیدار امن وامان کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال معاشرے کو محفوظ اور پرامن بنا سکتا ہے مگر ٹیکنالوجی ریسرچ کی پیداوار ہے اور ہمیں ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
ذراسوچئے جب آٹھویں صدی عیسوی سے گیارہویں صدی عیسوی تک علم،تحقیقی،ایجاد،فلسفے اور دانش مسلمان چھائے ہوئے تھے جبکہ مغرب تاریکی میں ڈوبا ہوا اور دنیا کا پہلا کیمرہ متعارف کروانے والا ابن الہیشم ہو یا کشش ثقل کی درست پیمائش اور کیلنڈر ایجاد کرنے والا عمرخیام،آنکھ پر روشنی مضر اثرات اورآپریشن سے پہلے بیہوش کرنے کا طریقہ بتانے والا زکریا الرازی ہو یا الجبرے کا باپ موسی الخوارزمی،بابائے ارضیات ابن سینا ہو یا دانتوں کا پہلا باقاعدہ ڈاکٹر اور آنکھ،کان اور پتے کی سرجری میں استعمال ہونے والے 3 اہم آلات کا بانی ابوالقاسم الزہراوی ہو،علیم اعداد اور جدید ریاضی ماہر اور مریضوں کو دی جانے والی ادویات کی درست مقدار بتانے والایعقوب الکندی ہو یا دنیا کو روشنی کی رفتار کا آواز کی رفتار سے تیز ہونے کا بتانے والا اور زمین،چاند، ستاروں اور سیاروں کو حرکات اور خصوصیات سے آگاہ کرنے والا البیرونی ہو، ان کے علاوہ سائنس کے مسلمان ماہر اور بھی ہیں ہم بھی یہ مقام حاصل کر سکتے ہیں بس ذرا سوچ اور تخیل کا محور علم اور تحقیق کو بنانا ہوگا۔
جدید ٹیکنالوجی کی نمود نے ترقی پذیر ممالک کے لئے ترقی کی بہترین راہیں ہموار کردی ہیں۔انہی میں ایک نینو ٹیکنالوجی ہے۔ طب، زراعت، ادویات، خوراک،پانی کی صفائی الیکٹریکل آلات اور دیگر شعبوں میں نینو ٹیکنالوجی نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔ ہمیں بھی اب ضرورت اس امر کی ہے کہ نینو ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ترقی کے عمل کو تیز تر بنایا جائے۔ بائیو انجینئرنگ میں ریسرچ نئے انقلاب لارہی ہے۔ ٹرانس ہیومینز کے ذریعے انسان اب ڈی این اے کی لینگوئج کو دوبارہ لکھنے کے قابل ہو چکا ہے۔محض اپنا جنٹیک میک اپ تبدیل کرکے خود کو زیادہ ارتقایافتہ نوح میں بدلا جا سکتا ہے۔(ٹرانس ہیومینز سے مراد ایک نوح سے دوسری نوح کے درمیان جینز کا تبادلہ)۔ ہمیں اب خود کو عصررواں کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا اور ہمارے تعلیمی اداروں میں ریسرچ کے کلچر کو فروغ دینا پڑے گا۔
وطن عزیز کی تعمیر وترقی کی جستجو اور لگن ہمیں آگے بڑھنے اور آگے بڑھنے پر مجبور کرتی ہے۔ اعلی اہلیت کو مربوط انداز میں استعمال کرکے کم سے کم وقت میں ہم ترقی کی زیادہ سے زیادہ منازل طے کر سکتے ہیں۔آپ کے تعلیمی ادارے شاندار روایات کے امین ہیں اور آپ کو ان روایات کو برقرار رکھنا بلکہ اختراعی آئیڈیاز کے ذریعے آگے بڑھانا ہے۔ کامیابیوں سے امید ملتی ہے اور ہم اسی اعتماد کے ساتھ مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔دور حاضر میں اعلی درسگاہوں اور بہترین اساتذہ کے بغیر عصررواں کے درپیش چیلنج کا مقابلہ ممکن نہیں۔اب وقت آ گیاہے کہ اساتذہ کرام تعلیمی اداروں میں طلبہ کو نئے ولولوں کے ساتھ صقیل کریں۔درسگاہوں میں ترقی کی انقلابی سوچ سے معاشرے کے مسائل سے نجات کے لمحے کا آغاز ہو سکتا ہے۔نوخیز ذہنوں میں مثبت افکار کی روئیدگی ہریالی بن سکتی ہے۔
پنجاب حکومت فروغ تعلیم کی اہمیت سے بے خبر نہیں۔مالی سال2015-16کے بجٹ میں صوبائی اور ضلعی سطح پر مجموعی طور پر سب سے بڑی رقم تقریبا 310ارب 20کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو کل بجٹ کا 27فیصد ہیں۔پنجاب سکول ریفارمز روڈ میپ کے مثبت اور حوصلہ افزاء نتائج سامنے آرہے ہیں۔ سکولوں میں بچوں کی انرولمنٹ مہم کامیابی سے جاری ہے۔ پنجاب کے سکولوں میں بچوں کے 100فیصد داخلے کو یقینی بنایا جائے گا۔
پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے ذریعے غریب مگر ذہین طلباو طالبات پر معیاری تعلیم کے دروازے کھل گئے ہیں۔2۔ ارب روپے سے شروع کیا جانے والے انڈوومنٹ کا حجم14 ۔ ارب روپے سے تجاوز کر چکاہے ۔ اس لحاظ سے یہ جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا تعلیمی فنڈ ہوگا۔ ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ سے ایک لاکھ کم وسیلہ خاندانوں ذہین اور مستحق طلبا و طالبات میں5 ارب 61کروڑ روپے مالیت کے وظائف تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ حکومت دو مراحل میں ساڑھے آٹھ ارب روپے سے زائد مالیت کے 2لاکھ لیب ٹاپ ہونہار طلبا و طالبات میں میرٹ پر تقسیم کر چکی ہے۔تیسرے مرحلے میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ ذہین طلبا و طالبات میں تقسیم کئے جارہے ہیں۔اس مرحلے میں ہائی سکولوں کے نویں اور دسویں جماعت کے طلبا و طالبات کو شامل کیا گیا ہے۔پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے 15 لاکھ مستحق طلبا وطالبات کو 500 روپے ماہانہ تعلیمی اخراجات کے لئے بطور وظیفہ دے رہی ہے جبکہ پرائیویٹ شعبہ کے اشتراک سے 3300 مزید سکول قائم کئے جارہے ہیں۔ حکومت پنجاب نے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے انقلابی اقدامات کئے ہیں اور بچیوں کو پرائمری سکولز میں داخلہ دلوانے والے والدین کو 500 روپے ماہانہ خصوصی وظیفہ الگ دیا جارہا ہے۔
حکومت پنجاب نے ای لرننگ کے ایک بڑے انقلابی پروگرام کا آغاز کیا ہے جس سے نہ صرف صوبہ پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے طلبا و طالبات فائدہ اٹھائیں گے۔ابتدائی طور پر نویں اور دسویں جماعت کے طلبا و طالبات کے لئے سائنس کی نصابی کتابیں آن لائن دستیاب ہیں۔مرحلہ وار ای لرننگ پروگرام کا دائرہ کار پانچویں، آٹھویں اور بارہویں جماعت کے طلبا و طالبات تک بڑھایا جائے گا۔اس پروگرام کے آغاز سے حکومت نے طلبا و طالبات کو مفت نصابی کتب اور تعلیمی مواد تک رسائی فراہم کی ہے۔بڑھو پنجاب پڑھو پنجاب نیا عزم اورجدید ویژن ہے اسی تعلیم دوست ویژن کے تحت ، جدید اور جامع نظام تعلیم کی تشکیل کا انقلابی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ پہلی ملک بھر سے امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ اور ان اساتذہ کو نقد انعامات سے نوازاجاتا ہے۔انہیں مری کے گورنر ہاؤس میں قیام کی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور گارڈ آف آنر بھی پیش کیا جاتا ہے۔طلبہ کی ذہنی آبیاری کے لئے یورپ کی بڑی یونیورسٹیوں کے مطالعاتی دورے بھی کروائے جارہے ہیں۔مری میں قائم یوتھ ڈویلپمنٹ سنٹر میں ہر سال ایک ہزار طلبہ کے لئے مختلف تربیتی اور استعدادی ورکشاپس بھی منعقد کروائی جاتی ہیں۔
حکومت پنجاب کے مذکورہ بالا اقدامات کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہورہے ہیں۔تعلیمی اداروں میں سہولتوں کی فراہمی کا جائزہ لینے کے لئے ’’ا۔اعلان‘‘ جیسی معتبر اور مستند غیرسرکاری تنظیم نے صوبہ پنجاب کو سکول انفراسٹرکچر اور صنفی مساوات کے حوالے سے بہترین صوبہ قرار دیا۔معروف برطانوی ادارے ڈیفڈکے تحت ’’ا۔اعلان‘‘ نے سال رواں کے لئے پاکستان کے تمام صوبوں کے اضلاع کا بھرپور جائزہ لے کر تعلیمی درجہ بندی جاری کی ہے۔سکول انفراسٹرکچر کے اشاریے کے مطابق صوبہ پنجاب کے 6 اضلاع ملک بھر میں پہلی دس پوزیشنوں پر براجمان ہیں اور صنفی مساوات کی درجہ بندی پنجاب کا سکور95.98 فیصد ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب کے کسی ضلع کا سکور ’’ا۔اعلان‘‘ کی درجہ بندی میں50 سے زیادہ ہے۔ ’’ا۔اعلان‘‘ پنجاب کے 93 فیصد سکولوں میں بنیادی سہولتوں اور 91 فیصد سکولوں میں چار دیواری کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ ’’ا۔اعلان‘‘ کے تحقیقی طریقہ کارمیں ملک بھر کے 191 اضلاع اور مختلف تنظیموں کے دستیاب اعدادوشمار استعمال کرکے تعلیمی اور انفراسٹرکچر اور اشاریوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ پنجاب میں فروغ تعلیم کے لئے حکومتی اقدامات کی تصدیق کرنے کے لئے ’’ا۔اعلان‘‘ جیسی غیرجانبدار اور غیر سرکاری تنظیم کے اعدادو شمار معتبر قرار دئیے جا سکتے ہیں لیکن سوفیصد خواندگی کا ہدف حاصل کرنے کے لئے سکولوں کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیمی اداروں میں سہولتوں کی بہتری کے لئے سرکاری سطح پر تو جدوجہد جاری ہے لیکن عوامی سطح پر بھی موثر جدوجہد ضروری ہے۔