بھارت پاکستان کیخلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتا ہے ، دفتر خارجہ
اسلام آباد(آن لائن) پاکستان نے کہاہے کہ پاکستان تمام آزاد ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے لیکن بھارت پاکستان کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنے کیلئے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتاہے،پاکستان بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر سمیت تمام امور پرمذاکرات کرنے کے لئے ہر دم تیار ہے لیکن بھارت اسے سنجیدگی مظاہرہ کرنے کی بجائے الزام تراشی میں مصروف ہے، افغانستان میں قیام امن کے لیے بنایا گیا چار ملکی گروپ نہیں ہوا، گزشتہ 15 برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کے باوجود امن قائم نہ ہوسکا، افغان مہاجرین کو 30جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے ،توسیع کے لیے دی گئی درخواست پر غوکیا جا رہا ہے،پاکستان اور بھارت نے نیو کلئیرسپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے امید ہے کہ پاکستان کے ساتھ نہ انصافی نہیں ہو گی۔ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریہ نے کہا ہے کہ پاکستان تمام آزاد ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے لیکن بھارت پاکستان کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنے کیلئے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرتاہے۔بلوچستان سے پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اورکلبھوشن یادو کی گرفتاری کے بعد بھارت کی پاکستان کا جو پہلے عالمی برادری کے سامنے موقف تھا کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام کرنے میں ملوث ہے کلبھوشن کی گرفتار ی نے ہمارے اس موقف کو درست ثابت کر دیا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن نے اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان میں متعدد خفیہ آپریشن کئے اور اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاز کرنے کی کوششوں میں ملوث رہا ہے۔نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے ہر دم تیار ہے اور جموں کشمیر سمیت تمام تنازعات پر پرامن ماحول میں بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے، لیکن بھارت بات چیت کی بجائے الزام تراشی کرنے میں مصروف رہتا ہے،بھارت کو الزام تراشی کے بجائے مثبت انداز میں مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے،انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم نواز شریف کو پھولوں کا تحفہ بھیجا اور ان کی جلد از جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ 15 برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کے باوجود امن قائم نہ ہوسکا بلکہ مسائل میں مزید اضافہ ہوا، چار ملکی کور گروپ اپنی جگہ موجود ہے اور پاکستان بھی اس گروپ میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گا اور امن کے قیام کیلئے پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف عالمی سطح پر بھی کیا گیا ہے لیکن افغانستان میں امن کے قیام کے لئے افغان طالبان گروپس کا بھی میز پر آنا ضروری ہے،انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ چار ملکی گروپ مردہ ہو چکا ہے،گروپ کی جانب سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ افغانستان کے مختلف دھڑوں کو بات چیت پر آمادہ کیا جائے تاکہ افغانستا ن میں امن لایا جا سکے،افغانستان میں پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے ضروری ہے،انہوں کہا کہ افغان حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کو 30جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے اس میں توسیع کرنے کی درخواست کی گئی ہے جس کا پاکستانی حکومت جائزہ لے رہی ہے،انہوں نے کہا کہ سفیروں کے سفر کے لیے مخصوص راستے رکھے جاتے ہیں اور پشاور میں افغان کونسلیٹ کے اہلکارنے اس راستے کی بجائے کوئی اور راستہ اختیار کیا تھا جس کی وجہ سے انکی تلاشی لی گئی۔پاک افغان ترخم بارڈر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہاں پر جن کے پاس ویزہ اور دیگر متعلقہ دستاویزات ہیں انکو بارڈر کراس کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے نیو کلئیرسپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے درخواست دی گئی ہے ،جبکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ جن ممالک کی جانب سے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے گئے ہیں انکو رکنیت نہیں دی جائے گی،تو پاکستان اس بات کو بھی دیکھے گا کہ بھارت کی جانب سے بھی این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے گئے ہیں اسے بھی رکنیت دی جاتی ہے تو یہ پاکستان کے ساتھ نا انصافی ہو گی،پاکستان کے پاس ایٹمی عدل پھیلاؤ کے حوالے سے بھرپور سکیورٹی نظام موجود ہے۔