قومی و صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنوں کیلئے جانیوالے اساتذہ کی پکڑ دھکڑ شروع ، سینکڑوں گرفتار

قومی و صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنوں کیلئے جانیوالے اساتذہ کی پکڑ دھکڑ شروع ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(خبر نگار)صوبے بھر کے اساتذہ اور سرکاری ملازمین نے آج سے پنجاب اسمبلی، ایوان وزیر اعلیٰ اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے الگ الگ احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کر دیا ہے۔جس پر پولیس حرکت میں آ گئی ہے اور لاہور سمیت شیخوپورہ ، ننکانہ، گوجرانوالہ، راولپنڈی، فیصل آباد، سرگودھا، ملتان، چکوال سمیت دیگر اضلاع سے لاہور اور اسلام آباد جانے والے سینکڑوں اساتذہ اور کلرکوں کو پولیس نے دھر لیا ہے۔اساتذہ کی تنظیم پنجاب ٹیچرز یونین نے آج صبح پنجاب اسمبلی اور ایوان وزیر اعلیٰ کے سامنے الگ الگ احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ جس میں پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر اللہ بخش قیصر اور متحدہ محاذ اساتذہ کے مرکزی چیئرمین چوہدری تاج حیدر کی قیادت میں اساتذہ نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس طرح پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی چیف آرگنائزر صوفی رمضان انقلابی کی قیادت میں اساتذہ نے آج صبح ایوان وزیر اعلیٰ کے سامنے بھی احتجاجی دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے، جبکہ کلرکوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا ہے اور رات گئے تک کلرکوں نے رات گئے تک پریس کلب اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دیئے رکھا ہے اور آج صبح سرکاری ملازمین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے اساتذہ اور کلرکوں کی جانب سے احتجاجی تحریک چلانے پر پنجاب پولیس حرکت میں آ گئی ہے اور پولیس نے لاہور سمیت پنجاب بھر کے اضلاع اور شہروں کے داخلی اور خارجی رستے سیل کر کے پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے اور میں اساتذہ اور کلرکوں کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کر دیئے ہیں جس میں ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے لاہور سمیت شیخوپورہ، ننکانہ، گوجرانوالہ، راولپنڈی، ملتان، خانیوال، سرگودھا، چکوال، بھکر، خوشاب سمیت دیگر اضلاع اور شہروں میں چھاپوں کے دوران پولیس نے گزشتہ رات تک 552سے زائد کلروں اور 330اساتذہ کو حراست میں لے لیا ہے اور پولیس نے رات گئے تک اساتذہ اور کلرکوں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے دوسری جانب پولیس نے لاہور صوبے بھر کے اضلاع اور بڑے شہروں کے داخلی اور خارجی جبکہ پنجاب اسمبلی اور ایوان وزیر اعلیٰ کے سامنے بھی پولیس نے کھار دار تاریں لگا کر سیل کر دیا ہے۔اساتذہ کے لاہور جبکہ کلرکوں کے اسلام آباد جانے والے قافلوں کی سخت چیکنگ اور نگرانی کرتی رہی ہے پولیس نے اساتذہ اور کلرکوں کو گاڑیوں سے چیک کر کے حراست میں لینے کا سلسلہ جاری رکھا ہے پولیس کے چھاپوں کے باعث اساتذہ اور کلرکس زیر زمین چلے گئے ہیں اور اساتذہ اور کلرکوں نے راستے تبدیل کر کے احتجاجی دھرنوں میں پہنچنا شروع کر دیا ہے، دوسری طرف اساتذہ اور کلرکوں کی تنظیموں کے عہدیداروں نے پولیس چھاپوں کی شدید مذمت کی ہے۔ٹیچرز یونین چوہدری تاج حیدر رمضان انقلابی اور اپیکا کے مرکزی و صوبائی عہدیداروں، حاجی محمد ارشاد، لالہ اسلم اور رانا محمد اشرف سمیت ابوہریرا نے کہا ہے کہ پولیس کے چھاپوں کے باوجود احتجاجی دھرنے ختم نہیں کئے جائیں گے ، سکولوں کی نج کاری کے فیصلہ واپس لینے اور چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک اسلام آباد نہیں چھوڑیں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈے اینڈ نائٹ احتجاجی دھرنا جاری رکھا جائے گا۔

مزید :

صفحہ اول -