مقبوضہ کشمیر کے تاجروں نے ریاستی حکومت کی بجٹ تجاویز کو مسترد کر دیا
سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے تاجرون نے ریاستی حکومت کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوے ہفتے کو ریاست بھر میں احتجاجی ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے ۔نئے ٹیکس نظام اور کئی مدوں پر محصولات کی شرح میں اضافہ کئے جانے کی حالیہ بجٹ تجاویزکے خلاف تاجرون نے 4جون کو ریاست گیر ہڑتال کال دی ہے ۔تجارتی انجمنوں کاکہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے ٹیکسوں میں اضافہ کرکے یہاں کی زوال پذیر معیشت کو مزید انحطاط کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی ہے جس کے خلاف ریاست گیر سطح پر مزاحمت ہوگی ۔ بات کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین حاجی محمد یاسین خان نے کہاکہ سوموار کو ریاستی اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ 2016-17میں ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ کی جو شقیں رکھی ہیں وہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ حیران کن امر ہے کہ آج تک کسی بھی حکومت نے بیک مشت 10فیصد ٹیکس شرح میں اضافہ کیا ہو لیکن اس بار نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر یہ کام کیا گیا ۔یاسین خان کا کہنا تھا کہ اس طرز پر بجٹ پیش کرنا ایک سازش کا عندیہ دے رہا ہے لیکن جموں اور کشمیر کے سبھی تجارتی طبقے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔یاسین خان کے مطابق چیمبر آف کامرس ،فیڈریشن چیمبرآف انڈسٹریز اور کشمیر ٹریڈرس فیڈریشن سمیت جموں اور وادی کی دیگر تجارتی انجمنوں نے مل کر یہ فیصلہ لیا کہ 4جون کو ریاست گیر ہڑتال کی ہے تاکہ حکومت کو اس بات کا احساس ہوکہ ان کے طرز ڈکٹیشن کو ریاستی عوام خصوصا تاجر طبقہ ٹھنڈے پیٹوں قبول نہیں کریں گے ۔
واضح رہے کہ حالیہ بجٹ کے خدو خال اور اسے اثرات کے بارے میں بدھ کو کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز(KCCI)، کشمیر اکنامک الائنس(KEA)، کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررز فیڈریشن(KTMF) اور فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر(FCIK)کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں حال ہی میں وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کی طرف سے اسمبلی میں پیش کئے گئے سالانہ بجٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کے دوران کہا گیا کہ سال 2014 کے تباہ کن سیلاب کے تناظر میں اس بجٹ میں سیلاب زدگان کیلئے کچھ بھی نہیں ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ تجارت، صنعت اور حرفت کے شعبوں کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔بیاتاجر قیادت نے الزام عائد کیا گیا کہ وزیر خزانہ نے تاجروں اور عام آدمی کے مفاد کے ساتھ بے رحمی کا مظاہرہ کیا ہے۔تجارتی انجمنوں کا کہنا ہے کہ شیڈولD-Iمیں شامل اشیاپر ٹیکس5فیصد سے بڑھا کر 14.5 فیصد کی گئی ہے جبکہ یہاں کے تاجر بدحالی کے شکار ہیں اور آئندہ پانچ سال کیلئے ٹیکس ہالی ڈے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔اس زمرے میں شامل چیزوں میں ریڈی میڈ ملبوسات، کھانے پینے کی اشیااور موبائل فون وغیرہ شامل ہیں اور ٹیکس کی نئی شرح لاگو کرنے سے تاجر اور عام صارف دونوں متاثر ہونگے۔انہوں نے کہا کہ سیٹیلائٹ اور کیبل ٹی وی پر 50روپے فی کنکشن کی انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کا اطلاق بھی عام لوگوں کو متاثر کرے گا۔تاجروں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بجٹ میں اخروٹ اورووڑ کاروِنگ کو فروغ دینے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے جبکہ مختلف دستکاری اشیاپر ٹیکس کی چھوٹ کا دیرینہ مطالبہ بھی تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ جہازوں کے ایندھن پر ٹیکس میں اضافے سے سرینگر اور جموں کے درمیان ہوائی جہاز کے کرایوں میں اضافہ ہوگا اور اس اقدام سے سیاحوں کی آمد متاثر ہونے کا احتمال ہے۔