پنجاب، خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز میں ہزاروں مقدمات زیر التوا
لاہور(کامران مغل )پنجاب کی خصوصی عدالتوں اورٹربیونلز میں 70 ہزار سے زائدمقدمات تاحال فیصلوں کے منتظر ہیں ،بینکنگ کورٹس میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد سب سے زیادہ ہے ،24 ہزار 916 مقدمات میں سے صرف 1 ہزار 112 مقدمات نمٹائے گئے ہیں۔عدالتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ماہ اپریل تک کی لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کو بھجوائی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب کی 14 انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں 567 مقدمات زیر التواء ہیں جبکہ صرف 122 مقدمات نمٹائے گئے،ڈرگ کورٹس میں 247 مقدمات نمٹائے گئے جبکہ 2 ہزار 170 مقدمات زیر التواء ہیں ، سپیشل کورٹس سنٹرل میں 5 ہزار 101 مقدمات زیر التواء جبکہ 636 کیسز نمٹائے گئے ہیں، سپیشل کورٹس کسٹمز اینڈ ٹیکسیشن نے گزشتہ ماہ 11 مقدمات نمٹائے اور 213 کیسز زیر التواء ہیں، پنجاب کی صارف عدالتوں میں 1 ہزار 899 صارفین مقدمات کے فیصلوں کے منتظر ہیں جبکہ 249 کیسز نمٹائے جا چکے ہیں ، لیبر کورٹس کی جانب سے 410 مقدمات کے فیصلے کئے جانے کے بعد 6 ہزار 525 کیسز زیر التواء ہیں، کمرشل کورٹس میں 4 کیسز نمٹائے گئے جبکہ 28 مقدمات زیر التواء ہیں، اپیلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو نے اپریل کے مہینے میں 651 مقدمات کا فیصلہ سنایا اور 14 ہزار 389 مقدمات تا حال التواء کا شکار ہیں، انسداد رشوت ستانی کی عدالتوں میں گزشتہ ماہ 293 مقدمات نمٹائے گئے جبکہ 3 ہزار 942 مقدمات التواء میں پڑے ہیں، بینکنگ کورٹس میں 24 ہزار 916 مقدمات زیر التواء جبکہ 1 ہزار 112 مقدمات نمٹائے گئے ہیں، پنجاب کی چائلڈ پروٹیکشن کورٹس میں 378 کیسز زیر التواء ہیں اور اپریل کے مہینے میں 110 کیسز نمٹائے گئے ،احتساب عدالتوں میں 7 مقدمات نمٹائے گئے جبکہ 233 مقدمات زیر التواء ہیں، انسداد منشیات کی عدالتوں میں 514 کیسز زیر التواء ہیں جبکہ گزشتہ مہینے 25 مقدمات نمٹائے گئے، پنجاب انوائرمنٹل ٹربیونل نے 58 مقدمات نمٹائے جبکہ 679 مقدمات زیرالتواء ہیں، کسٹمز اپیلٹ ٹربیونل میں 79 کیسز نمٹائے جانے کے بعد 618 مقدمات زیر التواء ہیں جبکہ لیبر اپیلٹ ٹربیونلز میں 294 کیسز نمٹائے گئے جس کے بعد 1 ہزار 236 کیسز زیر التواء ہیں، پنجاب سروس ٹربیونل میں 7 ہزار 400 کیسز زیر التواء ہیں جبکہ 1 ہزار 64 کیسز نمٹائے گئے ،ایل ڈی اے ٹربیونل نے گزشتہ مہینے کسی بھی کیس کا فیصلہ نہیں سنایا اور 116 کیسز التواء کا شکار ہیں جبکہ فارن ایکسچینج ریگولیشن اپیلٹ بورڈ نے صرف ایک کیس کا فیصلہ سنایا اور 16 کیسز زیر التواء ہیں۔ مذکورہ مقدمات کے زیرالتواء ہونے کے باعث سائلین تاحال اپنے مقدمات کے فیصلوں کے منتظراورمسائل کاشکار ہیں۔