سعودی عرب سے غیر ملکیوں کیلئے سب سے تشویشناک خبر آگئی، ایسا ’خطرناک‘ فیصلہ کرلیا گیا کہ سعودی عرب میں مقیم افراد کے پاکستان میں رشتہ دار سخت پریشان ہوجائیں گے
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) بیرون ملک محنت مشقت کرنے والوں کی خواہش ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ رقم اپنے گھر والوں بھیج سکیں لیکن سعودی عرب میں ایک ایسے نئے ٹیکس کی تجویز سامنے آگئی ہے کہ جس کے نفاذ کے بعد غیر ملکیوں کو اپنے وطن رقم بھیجنے سے پہلے بار بار سوچنا پڑے گا۔
عرب نیوز کے مطابق جنرل آڈیٹنگ بیورو کی طرف سے ایک نئے قانون کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت ملک سے باہر رقم بھیجنے والے غیر ملکیوں کو بھیجی گئی رقم کے تناسب سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ مجوزہ قانون کے مطابق پہلے سال میں ٹیکس کی شرح 6فیصد ہوگی جو کہ بتدریج کم ہوتے ہوئے پانچویں سال 2 فیصد پر آجائے گی، اور پھر مستقل طور پر 2 فیصد ہی رہے گی۔ چھ فیصد کے حساب سے ہزار ریال بیرون ملک بھیجنے والے کو 60 ریال بطور ٹیکس ادا کرنا ہوں گے، جبکہ دو فیصد کے حساب سے ہزار ریال بیرون ملک بھیجنے والے کو 20 ریال بطور ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔
رمضان المبارک کے لئے مزدوروں کے اوقات کا اعلان کردیا گیا
شوریٰ کونسل کی فنانس کمیٹی نے بھی مجوزہ قانون کی حمایت کا عندیہ دے دیا ہے۔ جنرل آڈیٹنگ بیورو کے سربراہ حسام العنکری کا کہنا ہے کہ نیا ٹیکس غیر ملکیوں کو اس بات پر مائل کرے گا کہ وہ زیادہ سے زیادہ رقم مملکت میں ہی خرچ کریں یا یہاں سرمایہ کاری کریں، کیونکہ مملکت سے باہر جتنی زیادہ رقم بھیجی جائے گی اتنا ہی زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
ایک ہی وقت پر زیادہ سے زیادہ رقم بیرون ملک بھیجنے کی بھی حد مقرر کی جائے گی جبکہ مملکت سے رخصت ہونے والے غیر ملکیوں کے لئے بھی بیرون ملک رقم لیجانے کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جائے گی۔ فنانس کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس کے نظام میں بھی تبدیلیاں متعارف کروائی جائیں گی تاکہ ٹیکس سے فرار ممکن نہ رہے اور غیر ملکیوں سے لئے گئے ٹیکس سے مملکت کو حاصل ہونے والی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔