سرائیکی جماعتوں کے زیر اہتمام شہر شہر احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، رنجیت سنگھ کے پتلے جلائے گئے

سرائیکی جماعتوں کے زیر اہتمام شہر شہر احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، رنجیت سنگھ کے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان،راجن پور، ڈیرہ غازیخان، عالیوالا(سٹی رپورٹر، نمائندگان) یوم سقوط ملتان کے موقع پر گذشتہ روز ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں سرائیکی جماعتوں کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے اور رنجیت سنگھ کے پتلے نذر آتش کیے گئے ملتان سے سٹی رپورٹر کیمطابق پاکستان سرائیکی پارٹی کے زیر اہتمام دو جون سقوط ملتان کے موقع پر نواب مظفر خان شہید سدوزئی کو خراج تحسین پیش کرنے اور ملتان پر رنجیت سنگھ کے غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت پارٹی کے مرکزی رہنما ؤں ڈاکٹر نختبہ تاج لنگاہ، محمد اکبر انصاری ، اقبال وسیم ، ممتاز خان ڈہر ، احمد نواز سومرو، مقصود خان لنگاہ ، ملک جاوید چنڑ نے کی اور رنجیت سنگھ کا پتلا نذر آتش کیا گیا اوت تخت لاہور اور سکہ شاہی کے خلاف بھرپور نعرے لگائے گئے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نختبہ لنگاہ نے کہاکہ دو جون سرائیکی قوم کا یوم سیاہ ہے اس دن ملتان پر قبضہ کر کے سرائیکی حکمران نواب مظفر خان شہید کو خاندان سمیت شہید کر دیا گیا اس دن سے لیکر آج تک سرائیکی قوم غلامی کی زندگی گزار رہی ہے انہون نے مزید کہا کہ موجودہ حکمران رنجیت سنگھ کے سرائیکی علاقے پر قبضہ کو دوام دے رہے ہیں ہم ہر صورت میں پنجاب کے رنجیتوں سے آزادی لے کر رہیں گے محمد اکبر انصاری ، اقبال وسیم ، ممتاز خان ڈہر ، احمد نواز سومرو، مقصود خان لنگاہ ، ملک جاوید چنڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پنجاب کے حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ سرائیکی علاقے کو علیحدہ صوبے کا درجہ دیں ورنہ سرائیکی قوم موجودہ حکمرانوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی مظاہرے کے بعد نواب مظفر خان کے مزار پر فاتحہ خوانی کی گئی اور چادر چڑھائی گئی سرائیکی صوبے کے قیام تک خاموش نہیں رہیں گے ، رنجیت سنگھ کی فتوحات کو تسلیم نہیں کرتے ۔ ان خیالات کا اظہار سقوطِ ملتان و نواب مظفر خان شہید کی 199 ویں برسی کے سلسلے میں ہونیوالے احتجاجی مظاہرے کے موقع پر سرائیکی رہنماؤں نے خطاب کے دوران کیا ۔ قلعہ کہنہ قاسم باغ میں مظاہرہ سرائیکستان عوامی اتحاد، پاکستان سرائیکی پارٹی ، سرائیکی انقلابی پارٹی ،کاروانِ مظفر شہیداور بلوچ سرائیکی اتحاد نے کیا ۔اس موقع پر خواجہ غلام فرید کوریجہ، پروفیسر شوکت مغل ، رانا محمد فراز نون ، علامہ اقبال وسیم، سید مہدی الحسن شاہ ، اکبر انصاری ایڈوکیٹ ، عابدہ بخاری ، اجالا لنگاہ ، سید اختر گیلانی ،رانا ذیشان نون ، مظہر کات، نور الامین خاکوانی ،احسان خان سدوزئی ، مظہر جاوید سیال ، غلام رسول گورمانی ، عاشق ظفر بھٹی ،شریف خان لاشاری اور دوسروں نے خطاب کے دوران کیا ۔ ظہور دھریجہ نے نظامت کے فرائض سر انجام دیئے ۔ نوجوان شاعر جاوید شانی اور بلال بزمی نے انقلابی گیت پیش کئے ۔احتجاجی مظاہرے کے دوران رنجیت سنگھ کا پتلا نذرِ آتش کیا گیا اور شرکاء نے رنجیت سنگھ مردہ باد ، نواب مظفر خان شہید زندہ باد کے نعرے لگائے ۔ سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ سقوطِ ملتان کو دو سو سال ہونے والے ہیں ، و سیب کے وسائل کو مال غنیمت جان کر لوٹا گیا، وسیب کی آٹھ نسلیں تباہ ہو گئیں ، اب مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتے۔ وسیب کے لوگوں کو صوبہ اور اختیار دیا جائے ۔ سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ قلعہ لاہور میں رنجیت سنگھ کے دربار کو پنجاب حکومت کی طرف سے مکمل پروٹوکول اور سیکورٹی حاصل ہے جبکہ عظیم سپہ سالار نواب مظفرخان شہید کی قبر لا وارث نظر آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبہ بننے پر ہم نواب مظفر خان شہید کا دربار بنائیں گے ۔ سرائیکستان عوامی اتحاد کی طرف سے 2 جون سقوط ملتان کے حوالے سے قلعہ کہنہ قاسم باغ پر زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا، اس موقع پر حملہ آور رنجیت سنگھ کا پتلا نذر آتش کیا گیا۔ مظاہرے میں سرائیکستان عوامی اتحاد کے رہنما خواجہ غلام فرید کوریجہ، پروفیسر کہا ، رانا محمد فراز نون، ظہور دھریجہ، سید مہدی الحسن شاہ، ملک اللہ نواز وینس، عابدہ بخاری، محمود نظامی، ممتاز ڈاہر، شاہ نواز مشہوری، سید مطلوب حسین شاہ، سید اختر گیلانی، مہر ذیشان سیال، غلام اصغر ایڈووکیٹ، چودھری محمد فیصل، صباء فیصل، رانا عرفان جام پوری، شاہانہ شانی اصغر خان نہڑ، اکبر ملکانی ، رانا ذیشان نون ، نسیم سیمی اور دوسروں نے شرکت کی۔سرائیکی رہنماؤں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رنجیت سنگھ نے بربریت اور جارحیت کا مظاہرہ کرکے وسیب کو تخت لاہور کا حصہ بنایا۔سرائیکی وسیب کے لوگوں سے کسی طرح کی کوئی رضا مندی نہیں لی گئی، انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ کی طرح سرائیکی بجٹ میں بھی سرائیکی وسیب کو نظر انداز کر دیا ہے ہم وفاقی بجٹ کو بھی مسترد کرتے ہیں صوبائی بجٹ کو بھی مسترد کرتے ہیں اور بہت جلد ہم ان بجٹوں کا جنازہ نکالیں گے۔ راجن پورسے ڈسٹرکٹ رپورٹر، نامہ نگار کیمطابق سرائیکستان قومی انقلابی پارٹی اور سرائیکستان قوم اتحاد کے مشترکہ پلیٹ فارم پر یوم سکوت سرائیکستان کے حوالے سے کچہری چوک راجن پور میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں انجمن تاجران وکلاء ،طلباء، مزدور یونین ،سیاسی وسماجی مذہبی جماعتوں، این جی اوز نمائندوں کے ساتھ ساتھ صحافی برادری و سول سوسائٹی نے کثیر تعداد میں شرکت کی مظاہرین نے پینافلیکس، بینرز اورکتبے اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے مظاہرے میں ہر طرف سرائیکی پرچموں کی بہار تھی کامریڈ عبدالکریم ڈمرہ نے خود کو علامتی طورپر زنجیروں میں جکڑ کر تخت لہور کے ظلم وستم کے ساتھ منفرد اور انوکھا احتجاج کیا جو اختتام تک لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا کامریڈ عبدالکریم ڈمرہ نے سرپر پٹی باندھ رکھی تھی جس پر یہ مذمتی نعرہ درج تھا اساں قید ی تخت لہور دے"احتجاجی مظاہرے کی قیادت کامریڈ عبدالکریم ڈمرہ سربراہ قومی انقلابی پارٹی سرائیکستان کر رہے تھے اس کے علاوہ سردار محمد اختر خان گوپانگ ایڈووکیٹ، محمد نصراللہ قریشی ایڈووکیٹ،صاحبزادہ جہانگیر فرید ایڈووکیٹ، اصغر نواز مشوری ایڈووکیٹ، محمد بخش براٹھہ ،عابد خان گوپانگ ایڈووکیٹ،سینئر صحافی ناشاد بھٹہ، رشید احمد خان لنگاہ ایڈووکیٹ، نجیب اللہ ساغر ایڈووکیٹ، چوہدری نوید احمد ، سردار خان لُنڈ، زبیر بے حال، محمد نصراللہ حجانہ، ملک غلام یٰسین سولنگی، سرائیکی گلوکار شہزاد احمد ، سمر عباس، سائیں اعظم عابد، فیاض زاہد گبول ، محمد یعقوب بوہڑسب مقررین نے اپنے اپنے خطابات کیے ڈیرہ غازیخان سے نمائندہ خصوصی کیمطابق تخت لاہور سے آزادی حاصل کرکے دوسوسالہ محرمیوں کا حساب لیں گے23 اضلاع پر مشتمل صوبہ سرائیکستان وقت کی اشد ضرورت ہے حکومت پنجاب رنجیت سنگھ کی باقیات پنجابی اسٹیبلشمنٹ وسیب پر ظلم کررہی ہے۔ سرائیکی عوام اور اولیاء کرام کی سرزمین پر شب خون مارنے والے رنجیت سنگھ کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی 2جون سات کروڑ سرائیکیوں اور خطہ سرائیکستان کیلئے یوم عاشور کی اہمیت کا حامل ہے یہ بات پاکستان عوامی سرائیکی پارٹی کے سربراہ سردار اکبر خان ملکانی اور ضلعی صدر پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے سید عامر مشہدی نے سقوطِ ملتان و نواب مظفر خان شہید کی 198 ویں برسی کے سلسلے میں ہونیوالے احتجاجی مظاہرے کے موقع پرمظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران رنجیت سنگھ کا پتلا نذرِ آتش کیا گیا اور شرکاء نے رنجیت سنگھ مردہ باد ، نواب مظفر خان شہید زندہ باد کے نعرے لگائے شرکاء نے پارٹی کے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے مظاہرین نے پنجاب ہٹلر رنجیت سنگھ کے خلاف بھرپور نعرہ بازی کی مظاہرے میں سینکڑوں افراد شریک تھے سرائیکی انقلابی شاعر عاشق خان صدقانی نے سرائیکی مزاحمتی شاعری کے زریعے مظاہرین کو گرمایاپل ڈاٹ کو سرائیکستان چوک سے منصوب کیا جائے مظاہرے میں قراردمنظور،پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے زیرِ اہتمام پریس کلب سے ٹریفک چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں قیادت ضلعی صدر سید عامر مشہدی کررہے ہیں ریلی میں عبدالحی چانڈیہ ،ملک ہاشم بھٹہ ،سید طاہر مشہدی ،مقصود احمد خان لغاری ، اکبر خان کھوسہ ،ذوالفقار علی ملکانی ،سردار عظیم خان بغلانی ،قاری عبدالحمید کھر،مشاق احمد خان ،کچھیلا ،امیر بخش سہرانی ، الطاف سدوزئی،عنصرشاہ کے علاوہ کثیر تعدا د میں شرکاء شریک تھے عالیوالا سے نامہ نگار کیمطابق سرائیکستان قومی اتحاد کے زیر اہتمام پل شوریہ پر سرائیکی وسیب کے ہیرو نواب مظفر خان سدوزئی کی شہادت کے موقع پر ایک اعلیٰ کا اہتمام کیا گیا۔ مظاہرین نے پارٹی جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین پل شوریہ سے بائی پاس سڑک تک مارچ کیا۔ ریلی کی قیادت سینئر نائب صدر عبدالغفور خان لغاری، عاشق صدقانی ، سابق ٹکٹ ہولڈر عبدالحکیم خان لغاری، خلیل خان چنگوانی اور مہر اجمل کھکھ نے کی عاشق حسین صدقانی نے اپنا انقلابی کلام پیش کیا۔ اس موقعہ پر عبدالحکیم خان لغاری مہر اجمل کھکھ ، اللہ ڈیوایا خان لغاری، ملک محمد شفع ارائیں ، لیاقت خان لغاری، محمد حسین خان لغاری، ملک غلام یٰسین ماچھی، عاطف خان لغاری، عمران خان سہرانی، الیاس خان لغاری، حافظ عبدالطیف لغاری، شریف خان کوری، غلام محمد سہرانی، جلی اللہ ودھایا سہرانی، یونس خان سہرانی موجود تھے۔