کیا خوب سودا نقد ہے

کیا خوب سودا نقد ہے
کیا خوب سودا نقد ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کیا آپ نہیں مانتے کہ عزت، ذلت، رزق اور موت آپ کا پیچھا کرتے رہتے ہیں اور آپ تک وہی پہنچ پاتا ہے جس کا رب کی طرف سے حکم ہوتا ہے توآپ کو فاروق بندیال کا پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا واقعہ ضرور پڑھنا چاہیے۔

آپ یقین کیجئے کہ برس ہا برس سے کارکن صحافی ہونے اور مطالعے کا شوق رکھنے کے باوجود مجھے بندیال ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک فاروق بندیال کے بارے کوئی علم نہیں تھا۔ مجھے اس کے بارے اسی روز علم ہوا جس روز اس نے تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے ہاتھوں سے اس کا رنگین پرچم نما مفلر گلے میں اوڑھا۔

تحریک انصاف کا پرچم گلے میں اوڑھنے والی بہت ساری تصویریں آج کل نظر آتی ہیں اور یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک دن میں ایک سے زائد تصویریں سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بنیں کہ اس وقت عمومی خیال کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کنگز پارٹی ہے لہذا ہر وہ شخص جو اقتدار پرست ہے وہ بنی گالہ میں ماتھا ٹیکتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
فاروق بندیا ل کی تصویر بھی نظر سے گزر جاتی اور یہ سمجھ لیا جاتا کہ یہ شخص بھی جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کا ایک ٹکٹ ہولڈر ہو گا مگر اس کو ٹکٹ ملنے سے پہلے وہ ہوا جس کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا رہا تھا۔

آج سے کچھ عرصہ پہلے تک یہ عالم تھاکہ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی بلاشرکت غیرے حکمرانی تھی مگر مریم نواز شریف کی طرف سے سوشل میڈیا ٹیم کی براہ راست سرپرستی کے بعد یہ ماحول نہیں رہا۔

مسلم لیگ نون کے پاس سوشل میڈیا پر دو طرح کی ٹیمیں موجود ہیں ایک وہ ہیں جو براہ راست مریم نواز شریف اور ان کے قریبی ساتھیوں کے ذریعے آپریٹ ہوتے ہیں، ان کو باقاعدہ پرفارمنس سرٹیفیکیٹ بھی ملتے ہیں اور ان کے کنونشن بھی منعقد ہوتے ہیں مگر دوسری ٹیم ان رضاکاروں پر مشتمل ہے جو محض وطن کی محبت اور اس کی خوشحالی کی خواہش میں ایک محاذ سنبھالے ہوئے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ان میں محض جذباتی اور لاابالی قسم کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہی نہیں بلکہ چالیس،پچاس، ساٹھ اور ستر سال کی عمر کے اہل علم، سنجیدہ اور جہاں دیدہ لوگ بھی موجود ہیں۔ انہوں نے جیسے ہی فاروق بندیال کی تصویر دیکھی تو ان کے ذہن میں ضیاء الحق کے دور کے واقعات تازہ ہو گئے۔

انہوں نے اس دور کے اخبارات کے تراشے بھی ڈھونڈ نکالے اور یوں وہ فاروق بندیال جو کنگز پارٹی کے پلیٹ فارم سے ٹکٹ لے کر رکن پنجاب اسمبلی بننے کی عزت لینے گئے تھا، اسے ایسی ذلت ملی کہ دل سے دعا نکل رہی ہے ، خدا کسی کے ایسے کرتوت نہ کرے، کسی کو ایسا صلہ نہ ملے۔
میںآپ کو ایک مرتبہ پھر یقین دلاتا ہوں کہ مجھے فاروق بندیال نامی شخص اور اس کے کرتوتوں کا کوئی علم نہیں تھا کہ امیرکبیر ہونے کے باوجود ڈکیتیوں میں بھی ملوث ہوجاتا تھا۔ اس شخص نے جن اداکاراوں کے ساتھ ایسی وارداتیں کیں ان میں اداکارہ شبنم اور اداکارہ زمرد کے نام نمایاں ہیں۔

یہ اسی کی دہائی کی ایک رات تھی جب نشے میں دھت بے غیرتوں نے اداکارہ شبنم کے موسیقار خاوند روبن گھوش، بیٹے روفی اور سیکرٹری خالد کو کرسیوں پر رسیوں سے باندھ کے اس کے فاروق بندیال اپنے ساتھیوں سمیت پکڑا گیا، سمری ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوا اور ان تمام بے غیرتوں کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنا دی گئی۔انہوں نے شبنم کیس سے باہر نکلنے کے لئے ا س کے بیٹے روفی کو اغوا کر لیا اور یوں صلح نامے کی بنیاد پر وہ اس کیس سے بری ہو گئے۔

مجھے یہاں وکیلوں ہی نہیں میڈیا کے بارے بھی کہنا ہے کہ جس کے بارے مورخ بیان کرتا ہے کہ ان وارداتوں میں چونکہ بڑے بڑے بیوروکریٹوں کی اولادیں ملوث تھیں لہذا یہ خبریں اس وقت دبا لی گئیں اور پولیس نے بھی دباو کے تحت ڈکیتی کا ہی مقدمہ درج کیا ، ضیاء الحق نے ابتدا میں اس معاملے کا نوٹس لیا جس کی وجہ سے یہ معاملہ ملٹری کورٹ میں گیامگر پھر اسٹیبلشمنٹ کے دباو پر گھٹنے ٹیک دئیے۔یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ فاروق بندیال کے باپ نے ایک عرب ملک کے حکمران کے ذریعے سودے بازی کی۔
فاروق بندیال نام کا یہ شخص اس وقت بھی موجود ہے اور اب بھی اس کے دل میں خواہش موجود ہے کہ اسے رکن اسمبلی ہونے کی عزت ملے یا وہ یہ چاہتا ہے کہ کنگز پارٹی کا رہنما بن کے وہ اب بھی جو چاہے کرتا پھرے کوئی اس کا ہاتھ روکنے والا نہ ہو مگر مسلم لیگ نون کی سوشل میڈیا ٹیم اس کے بارے تمام تفصیلات سامنے لے آئی ہے۔ میڈیا کا دباو اتنا بڑھا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے فاروق بندیال کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کر دیامگر اس کے ساتھ ہی بے شرمی اور بے حیائی والی دوسری حرکتیں شروع ہوگئیں۔

اب تحریک انصاف یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ فاروق بندیال تحریک انصاف سے پہلے مسلم لیگ نون میں تھا۔ ان کی طرف سے سوشل میڈیا میں ایک تصویر پھیلائی گئی اور بتایا گیا کہ فاروق بندیال ، مریم نواز کو آج سے تین سال پہلے سر پرچادر پہنا رہا ہے اور اس کی حقیقت یہ سامنے آئی کہ چادر پہنانے والا مسلم لیگ نون سوشل میڈیا ٹیم خیبرپختونخوا کا سربراہ میاں عالمگیر ہے۔

خواجہ سعد رفیق کو لیگی کارکنوں اور رہنماوں کی ڈکشنری کہاجاسکتا ہے، انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ عشرے گزر گئے مگر انہوں نے مسلم لیگ نون میں فاروق بندیا ل کے نام کے کسی کارکن یا رہنماکو نہیں دیکھا۔ اس کے بعد اداکارہ شبنم کا ایک جعلی اکاونٹ بنایا گیا جس سے اب تک محض دو ٹوئیٹ ہوئے ہیں اور نو ہزار کے لگ بھگ تمام فالوورز پاکستانی ہیں، اس اکاونٹ سے عمران خان صاحب کا شکریہ بھی ادا کر دیا گیا۔
کھسیانی بلیاں چاہے کتنے بھی کھمبے نوچیں مگر اس واقعے میں دل او ردماغ رکھنے والوں کے لئے واضح نشانیا ں ہیں۔ انسان اپنے ماضی کو بھول جاتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ دوسرے بھی بھول گئے ہوں گے۔ میں یقین رکھتا ہوں کہ اس شخص فاروق بندیال کی پوری فیملی ہو گی یہ ہمارے ہی نہیں ان کے سامنے بھی بے نقاب ہو گیا ہے۔

ہم سب اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے، عزت کمانے کے لئے ہزار جتن کرتے ہیں مگر اس واقعے نے میرا ایمان پختہ کر دیا ہے کہ عزت، ذلت، رزق اور موت سب اللہ کے حکم سے ہیں، وہ ہمارا پیچھا کرتی ہیں اور جب چاہیں ، جہاں چاہیں اور جسے چاہیں دبوج سکتی ہیں کہ میں اور میری نسل کے ہزاروں، لاکھوں اور کروڑوں اس سے پہلے فاروق بندیال سے بالکل آگاہ نہیں تھے۔

مزید :

رائے -کالم -