ڈیفالٹر برانڈ ز کی نئے نام سے مصنوعات کی فروخت روکنے کیلئے قانون سازی کی تجویز
اسلام آباد ( آن لائن ) ٍڈیفالٹر برانڈزنئے نام کے ساتھ مصنوعات مارکیٹ میں فروخت کرکے ملکی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا رہے ہیں ،غیر سرکاری تنظیم نے ڈیفالٹر برانڈ ز کی مصنوعات کی نئے ناموں کے ساتھ مینوفیکچررنگ اور خرید وفروخت کو روکنے کی تجویز دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے ٹیکس چوری کوروکنے کیلئے ڈیفالٹ برانڈز کو غیر قانونی قراردے کرانکی مینوفیکچرنگ پر پابندی عائد کی جانے والی تجویز پر غور شرو ع کردیا ہے۔ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کیلئے کام کرنے والے غیر سرکاری تنظیم (پے ٹیکس بلڈ پاکستان Pay Tax Build Pakistan) کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز میں کہا گیا ہے کہ آئند ہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے قوانین میں اس حوالے سے ضروری ترامیم متعارف کروائی جائیں جس کے تحت ایف بی آر اور حقوق دانش کے ادارے (آئی پی او)کو آپس میں الیکٹرانیکلی منسلک کیا جائے۔حکومت کو دی جانے والی بجٹ تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت ایف بی آر کے پاس پنجاب کے 36 اہم برانڈز کی رپورٹ موجود ہے جس میں اس بات کا انکشاف ہوچکا ہے کہ اگر ایک برانڈ سیلز ٹیکس میں ڈیفالٹ کرتی ہے تو اس برانڈ کے مینوفیکچررز اپنی مصنوعات کی مینوفیکچرنگ سب لیٹ کرکے کام جاری رکھتے ہیں جس سے نہ صرف اربوں روپے کی مینوفیکچرنگ قومی دھارے سے نکل جاتے ہیں اور ٹیکس کی ادائیگی بھی نہیں ہوتی۔ اس اقدام سے ایف بی آر کو ریونیو کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔پی ٹی بی پی کے سربراہ خالد پرویز کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے قوانین میں اس حوالے سے ضروری ترامیم متعارف کروائی جائیں ۔ذرائع کے مطابق بجٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ اگر کوئی برانڈ ٹیکس ادائیگی میں ڈیفالٹر قرار پائے تو اس برانڈ کی تیار کردہ مصنوعات کی مارکیٹ میں فروخت پر پابندی عائد کردی جائے اور جب تک کہ ایف بی آر سے ٹیکس ادائیگی کا کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل نہ کیا جائے اس وقت تک اس برانڈ کی مصنوعات کی مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہ دی جائے اور اگر کوئی دوسرا ذیلی اور ان رجسٹرڈ مینوفیکچرر کسی ڈیفالٹر برانڈ کی مصنوعات مینوفیکچرنگ کرنے مں ملوث پایا جائے تو اسے قابل سزا جرم قرار دے کر بھاری سزائیں اور جرمانے عائد کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔
ڈیفالٹرز برانڈز