تائیوان چین کا حصہ ہے الحاق کیلئے طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کرینگے ،امریکہ جنگ چاہتا ہے یا مذاکرات ہم تیار ہیں ،چینی وزیر دفاع

تائیوان چین کا حصہ ہے الحاق کیلئے طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کرینگے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سنگاپور (مانیٹرنگ ڈیسک ، آن لائن)چین نے خبردار کیا ہے اگر امریکا جنگ کرنا چاہتا ہے تو ہم بھی بھرپور جواب دینے کےلئے تیار ہیں۔ عالمی سکیورٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر دفاع نے کہا اگر امریکا مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں اور جنگ مسلط کرنے کا خواہاں ہے تو ہم اس کےلئے بھی تیار ہیں،چین تائیوان کے دوبا رہ الحاق میں طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کرے گا جبکہ امریکہ کےساتھ تجارت پر جنگ کرنے کےلئے تیار ہیں ۔جنرل وائی فینگی نے سنگاپور میں ایک بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس میں بتایا کہ ’ہم انتہائی خلوص اور زبردست کوششوں کیساتھ تائیوان کے پرامن الحاق کے عمل کیلئے جدوجہد کریں گے لیکن ہم طاقت کے استعمال سے گریز کا کوئی وعدہ نہیں کرتے “ ۔ انہوں نے کہاکہ پی ایل اے (پیپلزلبریشن آرمی) کے عزم کو ہلکا لینا انتہائی نقصان دہ ہوگا ، انہوں نے کہاکہ چینی سرزمین کا دفاع کرنا فوج کا ”مقدس فرض“ ہے ۔دونوں طرف1949ءمیں چینی سرزمین پر خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے الگ الگ حکومتیں قائم ہیں لیکن چین اب بھی تائیوان کو اپنی سرزمین کا ایک ایسا حصہ سمجھتا ہے جس کا اس سے دوبارہ الحاق ہو نا ہے۔وائی نے مزید کہاکہ اگر کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرات کرتا ہے تو چینی فوج کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے کہ وہ ہر قیمت پر جنگ کرے ، قومی اتحاد کے لئے ہر قیمت پر ۔ وزیر دفاع نے امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے حوالے سے کہا کہ انکا ملک امریکہ کے ساتھ تجارت پر جنگ کرنے کے لئے تیار ہے لیکن بات چیت کا دروازہ اب بھی کھلا ہے ۔ جنرل وائی فینگی نے کہا کہ ”تجارتی جنگ کاآغاز امریکہ نے کیا ہے اگر امریکہ بات چیت چاہتا ہے تو ہم دروازہ کھلا رکھیں گے‘ اگر وہ جنگ چاہتا ہے تو ہم تیار ہے “ چین کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہواوے ایک فوجی کمپنی نہیں ہے باوجود یہ کہ اس کے بانی رین ژینگفی کا عالمی کیریئر رہا ہے انہوں نے کہا ”ہواوے ایک فوجی کمپنی نہیں ہے ایسا اس لئے نہ سمجھیں کہ ہواوے کے سربراہ میں فوج میں خدمات سرانجام دی ہیں ، یہ کمپنی جو انہوں نے قائم کی ہے فوج کاحصہ ہو گی “ انہوں نے کہاکہ یہ کوئی جواز نہیں کیونکہ اس طرح کے کئی سابق فوجی اہلکاروں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد دنیا بھر میں کئی کمپنیاں قائم کی ہیں ۔ چینی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ 1989ءمیں بیجنگ کے تیانانمن سکوائر میں کریک ڈاﺅن ایک درست پالیسی تھی ، ” یہ واقعہ ایک سیاسی شورش تھا اور مرکزی حکومت نے شورش ختم کرنے کیلئے اقدامات کیے جو کہ درست پالیسی ہے “ ساتھی وزراءدفاع ، فوجی اہلکاروں اور دنیا بھر کے تجزیہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وائی نے سوال اٹھایا کہ چین میں آج تک کیوں لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس واقعہ سے درست طریقے سے نمٹا نہیں کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ 30برس میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ چین بڑی تبدیلیوںسے گزر گیا ہے ،انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کی کارروائی کی وجہ سے چین کو استحکام اور ترقی حاصل ہوئی ہے ۔دوسری طرف چین نے امریکا کے ساتھ جاری تجارتی تنازعات کے لیے امریکی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس تناظر میں اہم اصولی معاملات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ اس تناظر میں اہم اصولی معاملات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ چین اس معاملے پر کیا اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر اربوں ڈالر کا اضافی ٹیکس نافذ کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس تجارتی جنگ سے عالمی اقتصادیات کو بھی خطرات لاحق ہوتے جا رہے ہیں۔
چین

مزید :

علاقائی -