کاشتکار بہتر پیداوار کیلئے دھان کی پنیری کا مناسب خیال رکھیں‘محکمہ زراعت
فیصل آباد (بیورورپورٹ) محکمہ زراعت فیصل آباد کے شعبہ پیسٹ وارننگ کے ترجمان نے کہاہے کہ دھان کی پنیری جتنی صحت مند ہو گی کھیت میں منتقلی کے بعد پودا اتناہی تندرست و توانا ہونے کے باعث زیادہ جھاڑ بنائے گا جبکہ کاشتکار بہتر پیداوار کے حصول کیلئے دھان کی پنیری کا مناسب خیال اور اسے ضرررساں کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رکھیں۔ایک ملاقات کے دوران انہوں نے کہاکہ دھان کی پنیری کو عام طور پر ٹوکا، سفید پشت والا تیلہ،تنے کی سنڈیاں اور پتہ لپیٹ سنڈی زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں اس لئے کاشتکار پنیری کو ان نقصان رساں کیڑوں سے بچانے کیلئے وٹوں اور کھیتوں کو ہر قسم کی جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں تاکہ متبادل خوراک کی کم یابی کی وجہ سے کیڑوں کی نشوونما رک جائے اور صحتمند پنیری حاصل کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس تدبیر سے دھان کی پنیری پر نقصان رساں کیڑوں کا حملہ نہ رکے توکاشتکار پنیری کی پیسٹ سکاؤٹنگ کرنے کے بعد ان کی معاشی نقصان کی حد کو مد نظر رکھ کرمحکمہ زراعت توسیع اور پیسٹ وارننگ کے مقامی عملہ کی مشاورت سے کیمیائی زہروں بالخصوص دانے دار زہروں یاسرائت پذیر زہروں کا استعمال کریں۔ انہوں نے کہاکہ روشنی کے پھندے پر 4 سے 5 تنے کی سنڈیوں کے پروانے فی رات، ٹوکہ 2 سے 3 بالغ یا بچے فی مربع میٹر اور سوک 0.5 فیصد کیڑوں کے معاشی نقصان کی حد ہے۔انہوں نے بتایاکہ دھان کی پنیری چونکہ مختلف سائز اور شکل کی ٹکڑیوں میں کاشت کی جاتی ہے لہٰذا اس میں پیسٹ سکاؤٹنگ کرتے وقت ایک مربع فٹ کاچوکھٹا استعمال اور کھیت کے سائز اور شکل کے مطابق 4مختلف مقامات کا انتخاب کیاجائے۔
، پھر پودوں کی کل تعداد اور ان میں متاثرہ شاخیں نوٹ کرلی جائیں تاکہ حملہ فیصد معلوم کیاجاسکے۔ انہوں نے کہاکہ نقصان رساں کیڑوں سے حفاظت کیلئے دھان کی پنیری پر 2 مرتبہ زہرپاشی کی جائے جس میں پہلی زہرپاشی (دھوڑا) پنیری کاشت کرنے کے 8 سے 10 دن بعد جبکہ دوسری زہرپاشی اس وقت کی جائے جب پنیری 15 دن کی ہو جائے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار دھوڑا یا سپرے کرتے وقت کھیت کے وٹوں پر بھی اچھی طرح زہرپاشی کریں تاکہ گھاس اور جڑی بوٹیوں میں چھپی ہوئی تنے کی سنڈیاں اور ٹوکہ بھی تلف ہو جائیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار تنے کی سنڈی کے تدارک کیلئے کھڑے پانی میں دانے دار زہر کا استعمال کریں اور یہ پانی 5 سے 7 دن تک کھیت میں کھڑا رہنے دیں۔انہوں نے کہاکہ ایسی زمینیں جہاں پانی کھڑا نہیں ہوسکتا یا خشک طریقہ سے پنیری کاشت کی جاتی ہے وہاں سپرے والی زہروں کا استعمال انتہائی مفید ثابت ہو سکتاہے۔