طوطے اڑانے پر کم سن گھریلو ملازمہ کو 'قتل' کردیا گیا

طوطے اڑانے پر کم سن گھریلو ملازمہ کو 'قتل' کردیا گیا
طوطے اڑانے پر کم سن گھریلو ملازمہ کو 'قتل' کردیا گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) راولپنڈی میں گھریلو ملازمہ سے غلطی سے گھر میں موجود قیمتی طوطے پنجرے سے نکل کر اڑ گئے جس پر مالک میاں بیوی نے آٹھ سالہ بچی کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ بے چاری اللہ کو پیاری ہوگئی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق  راولپنڈٰ ی کے بیگم اختر میموریل ہسپتال کے سکیورٹی انچارج نےپولیس کو  فون پر اطلاع دی کہ ایک آٹھ سالہ بچی نیم بیہوشی کی حالت میں ہسپتال لائی گئی ہے۔جب اہلکار ہسپتال پہنچے تو بچی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹیلیٹر پر تھی۔

معصوم بچی یکم جون کی صبح زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسی۔

سن صدیقی اور اُن کی اہلیہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ مذکورہ بچی انھی کے گھر ملازم تھی۔

پولیس کے مطابق ملزم حسن صدیقی ہی بچی کو ہسپتال لے کر آیا تھا اور پھر وہاں اسے چھوڑ کر فرار ہو گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہسپتال کے سکیورٹی انچارج نے اسے شناخت بھی کیا ہے۔

سب انسپکٹر مختار نے بتایا کہ 'ملزم کے مطابق بچی نے صفائی کرتے ہوئے اُن کے گھر میں موجود دو قیمتی طوطے غلطی سے پنجرے سے اڑا دیے۔ جس کے بعد حسن صدیقی اور ان کی بیوی نے طیش میں آکر بچی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔'

ابتدائی تفتیش کے مطابق مذکورہ بچی کے جسم پر جگہ جگہ تشدد کے نشان تھے۔ بچی کے گال، پسلیوں، رانوں اور ٹخنوں پر زخم اور رگڑ لگنے کے نشان موجود تھے۔ اس کے علاوہ بہت سارے پرانے زخم بھی ابھی بھر رہے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیرِ علاج بچی کے جسم، خاص کر رانوں پر زخم تھے اور ڈاکٹر کے مطابق بچی سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی بھی کی گئی تھی جس کی تصدیق کے لیے خون کے نمونے پنجاب فورینزک سائنس ایجنسی بھیجے گئے ہیں۔

سب انسپکٹر مختار نے بتایا کہ بچی مظفر گڑھ کی رہائشی تھی اور اسے اس کے رشتہ دار نعیم شاہ نے ملزم حسن صدیقی کے گھر بطور ملازمہ لگوایا تھا۔