جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف انکوائری کیلئے صدر کی اجازت درکار نہیں تھی ،بیرسٹر فروغ نسیم

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف انکوائری کیلئے صدر کی اجازت درکار نہیں تھی ...
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف انکوائری کیلئے صدر کی اجازت درکار نہیں تھی ،بیرسٹر فروغ نسیم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف انکوائری کیلئے صدر کی اجازت درکار نہیں تھی ،وفاقی حکومت کے رولز آف بزنس اے آر یونٹ کو انکوائری کی اجازت دیتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیاکہ اے آریویونٹ کی حیثیت کیا ہے ؟،کیاوحید ڈوگر کے کوائف کاجائزہ لیناضروری نہیں تھا ۔
حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف انکوائری کیلئے صدر کی اجازت درکار نہیں تھی ،وفاقی حکومت کے رولز آف بزنس اے آر یونٹ کو انکوائری کی اجازت دیتے ہیں ،جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ لندن کی ایک پراپرٹی 2004 میں خریدی گئی،بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ پہلی پراپرٹی2004 میں خریدی گئی 2011 میں بیٹی کانام جائیداد میں شامل کیا ،فروغ نسیم نے کہاکہ جوڈیشل کونسل نے ریفرنس دائر ہونے پر معزز جج کو نوٹس جاری نہیں کیا،جوڈیشل کونسل نے پہلے اٹارنی جنرل کاموقف سنا اور پھر جسٹس قاضی فائز سے جواب مانگا،حکومتی وکیل نے کہاکہ جسٹس قاضی فائز نے ابتدائی رپورٹ میں پرپراپرٹی سے انکار نہیں کیا،جوڈیشل کونسل نے 12 جولائی 2019 کو جج صاحب کو شوکازنوٹس جاری کیا،جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ بظاہر ایسا لگتا ہے ٹیکس قانون کی پیروی نہیں کی گئی ،آرٹیکل 209 عدلیہ کو تحفظ فراہم کرتا ہے ۔