کیا واقعی چین اور عالمی ادارہ صحت نے حقائق چھپائے، خفیہ دستاویزات نے بھانڈہ پھوڑ دیا
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس کے مطابق کورونا کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں چین کی طرف سے دانستہ طور پر تاخیر کی گئی۔ چین کے اس طرز عمل سے اقوام متحدہ کے عہدیداروں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے کیونکہ ان کے پاس جان لیوا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے ضروری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔
العربیہ انے رپورٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ در حقیقت چین نے اپنی تین سرکاری لیبارٹریوں کی معلومات کو مکمل طور پر ڈی کوڈ کرنے میں کامیابی کے باوجود جینیاتی نقشہ یا وائرس جینوم کی اشاعت کے لیے ایک ہفتہ سے زیادہ کا انتظار کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو حاصل کردہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے عہدیداروں نے بیجنگ حکومت سے معلومات کے حصول کے لیے عوامی سطح پر چین کی تعریف کی۔ تاہم انہوں نے جنوری کے چھٹے ہفتے کے دوران منعقدہ اجلاسوں کے دوران شکایت کی کہ چین کافی معلومات اور اعداد و شمار فراہم نہیں کررہا ہے کہ کس طرح لوگوں میں وائرس پھیلتا ہے یا اسے پوری دنیا میں لاحق خطرے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے اس وائرس کے بارے میں مزید معلومات کے حصول میں وقت لگےگا۔
چین میں تنظیم کے سب سے سینیر عہدیدار گوڈن گیلیا نے ایک اور اندرونی اجلاس کے دوران کہا کہ ہمیں وائرس سے متعلق معلومات سی سی ٹی وی پر ظاہر ہونے سے 15 منٹ قبل فراہم کی گئیں۔
رپورٹ اور دستاویزات کے مواد کا انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈبلیو ایچ او کو کرونا پھیلنے والے معاملےپر تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی جانب سے کئی بار یہ الزام عائد کیاجاچکا ہے کہ چین نے کورونا وائرس کے پھیلاو سے متعلق اعدادو شمار چھپائے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے بھی چین کی طرفداری کرتے ہوئے جانبداری کا مظاہرہ کیا۔
صدر ٹرمپ عالمی ادارہ صحت کو دیئے جانے والے فنڈز کی بندش کا بھی اعلان کرچکے ہیں۔
دوسری جانب چین اور عالمی ادارہ صحت تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔