"پاک ویک" ، چین۔پاک انسداد وبا تعاون کی عمدہ مثال

"پاک ویک" ، چین۔پاک انسداد وبا تعاون کی عمدہ مثال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان میں حالیہ دنوں کووڈ۔19 ویکسی نیشن کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ ‏ملک بھر میں ویکسین لگوانے کے رجحان میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔حکومت کی جانب سے ویکسی نیشن میں بڑی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اب تک ویکسین کی خریداری 25 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔دوسری جانب چین کے تعاون سے پاکستان میں مقامی سطح پر تیار کردہ "پاک ویک"کووڈ۔19 ویکسین باضابطہ لانچ کر دی گئی ہے۔یہ ویکسین چین سے درآمد سائنو ویک کے خام مال سے تیار کی گئی ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ "پاک ویک" ویکسین کی ایک لاکھ بیس ہزار خوراکیں پاکستان کے قومی ادارہ صحت میں تیار کی گئی ہیں جن کا خام مال اور تکنیکی صلاحیت چین نے فراہم کی ہے۔ "پاک ویک" ویکسین کی صورت میں عظیم دوست ملک چین نے پاکستان کو درپیش موجودہ مشکل صورتحال میں چاروں موسموں کی آزمودہ آہنی دوستی ایک مرتبہ پھر نبھائی ہے۔ویکسین سازی کے عمل میں خام مال سے ویکسین کی تیاری ایک پیچیدہ عمل ہے۔اس دوران کوالٹی کی ضمانت اور معیار کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی باریک بینی درکار رہتی ہے۔اسی بنیاد پر ہی  ویکسین کی پیداوار کا عمل بتدریج آگے بڑھتا ہے۔ دوست ملک چین کی مدد سے پاکستان میں ویکسین سازی کے حوالے سے یقیناً یہ اہم پیش رفت ہے جس کے بعد  آئندہ چند سالوں تک ویکسین کی مکمل پیداوار پاکستان میں ممکن ہو پائے گی۔یہی وجہ ہے کہ چینی اور پاکستانی حکام نے"پاک ویک" ویکسین کی تیاری کو دونوں ممالک کی مشترکہ کامیابی قرار دیا ہے۔ویکسین تیاری کے حوالے سے چین۔پاک تعاون نہ صرف پاکستان کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ کے لئے اہم ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی انسداد وبا کے عملی تعاون کی عمدہ مثال ہے  ۔
پاکستان اور چین نے وبائی صورتحال کی شروعات ہی سے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ابتدائی مرحلے میں پاکستان نے چین کو انسداد وبا کا سامان فوری بھیجا اور سیاسی ،سفارتی اور افرادی سطح پر چین کی انسداد وبا کوششوں کی بھرپور حمایت کی ،پاکستانی پارلیمان نے چین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد بھی منظور کی جبکہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے چین کا دورہ کرتے ہوئے پوری دنیا کو چین۔پاک دوستی کی حقیقی جھلک دکھلائی۔چین کی زبردست کوششوں کے نتیجے میں جلد وبا پر قابو پا لیا گیا اور جب پاکستان کو چین کی ضرورت پڑی تو چینی حکومت اور چین کے کاروباری اداروں سمیت چینی عوام نے بھی اپنے پاکستانی بہنوں بھائیوں کی دل کھول کر مدد کی۔چین نے وسیع پیمانے پر پاکستان کو انسداد وبا کے لیے درکار لازمی سامان مہیا کیا ، چینی طبی ماہرین نے ایک مشکل وقت میں پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کے طبی حکام کے ساتھ اپنے کامیاب تجربات کا تبادلہ کرتے ہوئے انسداد وبا میں بھرپور مدد فراہم کی۔چین کی جانب سے ویکسین کی فراہمی میں بھی پاکستان کو دیگر ممالک کے برعکس نمایاں ترجیح دی گئی ہے۔ پاکستان وہ پہلا ملک تھا جسے چین کی جانب سے ویکسین بطور تحفہ دی گئی ۔ وقتاً فوقتاً چینی ویکسین کی مختلف کھیپ پاکستان پہنچائی گئی ہیں اور پاکستانی  اداروں کو بھی بھرپور معاونت فراہم کی گئی ہے۔اب "پاک ویک" ویکسین کی بدولت چین۔پاک انسداد وبا تعاون ایک نئے بلند درجے تک پہنچ چکا ہے۔ 
اس سے قبل ابھی حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے چین کی دوسری ویکسین سائنو ویک کے ہنگامی استعمال کی توثیق کی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق سائنو ویک ویکسین محفوظ اور موثر ہے اورعالمی معیار پر پورا اترتی ہے۔عالمی ادارہ صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ دنیا کو بڑی تعداد میں کووڈ-19 ویکسینز درکار ہیں تاکہ عالمی سطح پر ویکسین کی غیرمساوی تقسیم  کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔عالمی ادارے نے ویکسین ساز اداروں پر بھی ہمیشہ زور دیا ہے کہ وہ اپنی ماہرانہ رائے ،  معلومات اور اعدادوشمار کا اشتراک کرتے ہوئے کووڈ-19 وبا کےخاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔
ایک جانب چین اور پاکستان انسداد وبا کے عالمی تعاون کے لیے بہترین منظر کشی کر رہے ہیں تو دوسری جانب ابھی تک چند ممالک وائرس کے ماخذ سے متعلق چین مخالف تعصب روا رکھتے ہوئے بناء کسی تحقیق اور ٹھوس شواہد کے "لیبارٹری سے وائرس اخراج کے نظریے" کو ہوا دینے  اور وائرس ماخذ کا سراغ لگانے کے بین الاقوامی تعاون میں مسلسل رخنہ ڈال رہے  ہیں۔اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وائرس کا سراغ سائنسی اصولوں  پر مبنی ہونا چاہیے جس کے لیے عالمی ادارہِ صحت کی سربراہی میں سائنسدانوں اور طبی ماہرین کی عالمی سطح پر تحقیقی کاوشیں درکار ہیں۔ وائرس کے سراغ سے متعلق ہر طرح کی سیاسی مداخلت روکنا ہوگی ، تمام ممالک کی خودمختاری اور برابری کا احترام کرنا ہوگا اور کسی بھی قسم کی قیاس آرائی کی مخالفت کرنا ہوگی۔ وائرس کا سراغ یقیناً ایک سنجیدہ امر ہے جس کا مقصد وائرس سے متعلق سائنسی معلومات کو  بہتر بنانا ہے تاکہ مستقبل میں بڑے متعدی امراض کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جاسکے لیکن ساتھ ساتھ اس وقت اہم ترین مسئلہ ویکسین کی عدم دستیابی کا بھی ہے۔چین کی طرح دیگر بڑے اور وسائل سے مالامال ممالک کو بھی اپنے رویوں میں تبدیلی لاتے ہوئے ترقی پزیر اور کمزور ممالک کو ویکسین کی فراہمی میں مدد کرنی چاہیے۔وبا کو مل کر شکست دیتے ہوئے ایک محفوظ اور مستحکم دنیا کی تشکیل ممکن ہے وگرنہ تعصب ،الزام تراشی اور سیاست سے ماسوائے ناکامی کے کچھ اور ہاتھ نہیں آئے گا۔

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.   ‎

مزید :

بلاگ -