گیس پائپ لائن منصوبہ رکے گا نہ پاکستان پر پابندیاں لگیں گی، صدر زرداری

گیس پائپ لائن منصوبہ رکے گا نہ پاکستان پر پابندیاں لگیں گی، صدر زرداری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (خصوصی رپورٹر) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ گیس پائپ لائن پر ہم کسی کے دباﺅ میں نہیں آئیں گے اور دنیا کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی۔ ہم نے جمہوریت بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کی ہے جسے اب ہم سے چھیننا کوئی آسان کام نہیں۔ ہم نے درست سمت میں سفر کیا ہے۔ جمہوریت ہی ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے۔ صدر مملکت گزشتہ شب بلاول ہاﺅس لاہور میں اپنی جانب سے اخبارات کے ایڈیٹرز، کالم نگاروں، سینئر اخبار نویسوں اور اینکر پرسنز کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ میں گفتگو کر رہے تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ جمہوریت کے سفر میں حکومت کو بے شمار مشکلات درپیش آئیں لیکن ہم نے جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا حالانکہ ہمارے ایک وزیراعظم کو بھی گھر بھیج دیا گیا۔ دو چیزیں ایسی ہیں جن پر ہم قومی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ گوادر پورٹ کا انتظام جو چین کو دیا گیا ہے اور دوسرا پاک ایران گیس لائن منصوبہ یہ دونوں بڑے اہم ہیں۔ کئی لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ یہ دونوں کام اتنی دیر بعد کیوں ہوئے ہیں؟ تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ ”بستی بستے بستے بستی ہے“۔ دونوں معاملات میں ہم نے مسلسل ڈائیلاگ جاری رکھا اور سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کئے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گیس آئے گی تو اس کی لاگت کم ہو گی اور بجلی ملے گی۔ اس سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات کو دو سو سے تین سو بلین ڈالر سالانہ تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ اگر یہاں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو جائے اور ہم اپنی زراعت کو ترقی دے سکیں۔ صدر مملکت نے دونوں منصوبوں کے بارے کہا کہ یہ آنے والی نسلوں کے لئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ اب جمہوریت کو ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا اور الیکشن رکوانا اب کسی کے لئے ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور گیس پائپ لائن منصوبے پر ہم کسی کے دباﺅ میں نہیں آئیں گے اور دنیا کی کوئی طاقت اسے مکمل ہونے سے نہیں روک سکتی۔ پاکستان صومالیہ نہیں ہے اس امر میں کوئی شبہ نہیں توانائی کا حقیقی مسئلہ ہے اور اگر بھارت، چائنہ اور ترکی کو ایران سے تیل، گیس لینے پر استثنا دیا جا سکتا ہے تو پاکستان کو کیوں نہیں دیا جا سکتا؟ ایک اور سوال پر صدر نے کہا کہ الیکشن جو بھی جماعت جیت کر آئے گی، میں اس سے فوراً حلف لوں گا اور غلام اسحاق کا کردار ادا نہیں کروں گا۔ بجلی بحران حل کرنے میں حکومت کی ناکامی کے سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ یہ صوبوں کی بھی ناکامی ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد جو اختیارات ان کو ملے کسی بھی صوبے نے پانچ میگاواٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی۔ ایک سوال پر صدر نے کہا کہ حکومت کی جو خامیاں ہیں، اس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑے گا۔ بلوچستان کے سوال پر صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ اب ہر کوئی سیاسی عمل میں حصہ لینا چاہتا ہے اور یہ ہماری جیت ہے۔ امن و امان کا مسئلہ پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جتنا ہم سویلین فورسز میں سرمایہ کاری کریں گے ان کی استعداد میں اتنا ہی اضافہ ہو گا اور سیاسی قوتیں نان سٹیٹ ایکٹرز کے دباﺅ سے آزاد ہوں گی۔ ان سے پوچھا گیا کہ اگر کسی ایک جماعت کو الیکشن میں اکثریت حاصل نہ ہوئی تو صدر نے کہا کہ ہم الیکشن کے مطابق نومنتخب پارلیمینٹ کو سیاسی جمہوری طریقے سے حکومت بنانے کا موقع دیں گے جس طرح اس کا طریقہ کار آئین میں درج ہے۔ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں جمعیت العلمائے اسلام کے امن مذاکرات پر صدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کوئی گوریلا پارٹی نہیں ہے اور تشدد پر یقین نہیں رکھتی۔ اگر سارے سیاستدان مل کر امن کر سکتے ہیں تو اس میں ہمارے لئے اعتراض کی کوئی بات نہیں۔ صدر کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کے ناموں کو حتمی شکل میں تاخیر نہیں ہو رہی اس حوالے سے مشاورت کا آغاز ہو چکا ہے۔ ہم نے اپوزیشن سے مل کر پہلے بھی مشکل فیصلے کئے ہیں، اب اس مرحلے سے بھی گزر جائیں گے۔

مزید :

صفحہ اول -