جج اﷲ لے نائب ہیں اور روز آخرت اسی کو جوابدہ ہیں جسٹس سردارطارق
لاہور(نامہ نگار خصوصی )عدالت عالیہ لاہورکے مسٹر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی مشکلات کو پس پشت ڈال کر لوگوں کو انصاف مہیا کرنا ہے اور عدلیہ کے ادارے کو مظبوط کر نا ہے۔ ہم جج ،اللہ کے نائب ہیںاور روز آخرت اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیں۔فاضل جسٹس گزشتہ روز پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں اور سول ججوں کے تربیتی کورسز کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اِس موقع پر وکلائ رہنما اور عدالت عالیہ کے افسران بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شخص عقل کل نہیں ہوتا اور قانون کا علم بتدریج سیکھنے کا عمل ہے۔ فاضل جج نے شرکائ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ آپ نے جو کچھ یہاں سے سیکھاہے اس پر کس حد تک عمل کریں گے اور اپنے دوسرے ساتھیوں کی بھی رہنمائی کریں گے۔ فاضل جج نے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس افتخار محمد چودھری کے ہمراہ جیل کا دورہ کرنے پر ایک خاتون قیدی نے بتا یا کہ دوران پیشی اس نے کبھی بھی جوڈیشل افسر کا چہرہ بھی نہیں دیکھا، ہمیشہ عدالت سے باہر ہی بٹھایا جاتا ہے۔ جس پر فاضل چیف جسٹس نے بہت برہمی کا اظہار کیا۔ فاضل جج نے مذکورہ واقعہ کی روشنی میں شرکائ کو تنبیہ کی کہ اگر کام کرنا ہے تو کریں، انصاف دے سکتے ہیں تو دیں اور اگر کام مشکل ہے تو گھر چلے جائیں، اس کے علاوہ کوئی بھی درمیانی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ضلعی عدلیہ میں پہلے سے بہت زیادہ سہولیات میسر ہیں ایک دہائی قبل ایسی مراعات کا تصور بھی نہ تھا۔ آپ کا بنیادی کام صرف انصاف مہیا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی شناخت پریڈ کے دوران جوڈیشل افسران کوتاہی کر جاتے ہیں اور ذاتی طور پر شہادتوں کو ریکارڈ نہیں کرتے، جس سے مقدمات میں بہت سی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ عدلیہ بحالی کی تحریک کے بعد عدلیہ کی عزت پوری دنیا میں ہے اور ہم نے بہتر طور پر انصاف فراہم کر کے اس عزت و وقار کا دفاع کرنا ہے۔ فاضل جج نے شرکائ میں اسناد بھی تقسیم کیں۔اِس موقعہ پر اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل جسٹس(ر) تنویر احمد خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل تعریف ہے کہ زیر تربیت ججوں نے بڑی جانفشانی کے ساتھ اس کورس میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدل کے حصول میں جوڈیشل افسران کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ضلعی عدلیہ ملک کے عدالتی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقدمات کے فیصلے کرتے وقت قرآن مجید اور احادیث سے رہنمائی لینے سے ججوں پر بوجھ کم ہو جاتا ہے۔ کیونکہ قرآن مجید میں موجود رہنما اصولوں کو اپنا کر ہم بہتر فیصلہ دے سکتے ہیں جس سے عدالتی فیصلوں پر عوامی اعتماد میں اضافہ ہوگا۔