برطانیہ سے آئی ایک ایسی خبر جو آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کو لازمی پڑھنی چاہیے

برطانیہ سے آئی ایک ایسی خبر جو آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کو لازمی ...
برطانیہ سے آئی ایک ایسی خبر جو آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کو لازمی پڑھنی چاہیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) شرمین عبید چنائے پاکستان میں خواتین پر ہونے والے تشدد پر فلمیں بنا کرعالمگیر شہرت حاصل کر چکی ہے اور انہیں اس کام کے عوض دو بار آسکرایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ان کے کام سے دنیا بھر میں تاثر گیا کہ پاکستان خواتین کے حقوق کے حوالے سے بدترین ملک ہے، حالانکہ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملے میں کئی ترقی یافتہ یورپی ممالک پاکستان سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں۔ پاکستان عورتوں کی دادرسی کی خواہشمند شرمین عبید چنائے کو برطانیہ سے آنے والی یہ خبر ضرور پڑھنی چاہیے۔ برطانوی اخبار ”دی مرر“ کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ ”خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کو جنوبی ایشیاءسے منسلک کیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ میں تیزاب گردی کے واقعات جنوبی ایشیائی ممالک سے زیادہ ہو رہے ہیں۔ گزشتہ عشرے میں برطانیہ میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کی تعداد دوگنا سے زیادہ ہو چکی ہے اور برطانیہ میں صرف گزشتہ سال 100خواتین پر تیزاب پھینکا گیا۔“ اگر برطانیہ میں تیزاب گردی کی اس شرح کا تقابل پاکستان سے کیا جائے تو یہاں برطانیہ کی نسبت صورتحال کہیں بہتر معلوم ہوتی ہے۔

مزید جانئے: سری لنکا: ایک طالبعلم کو ایڈز ہونے کی افواہ پر تمام بچے سکول چھوڑ گئے
برطانیہ میں 2008ءمیں تیزاب گردی کا ایک کیس بہت مشہور ہوا تھا جس میں 32سالہ کیٹی پائپر پر تیزاب پھینکا گیا جس سے اس کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی اور اس کا چہرہ انتہائی بھیانک ہو گیا تھا۔ کیٹی پر اس کے سابق بوائے فرینڈ ڈینی لنچ نے تیزاب پھینکا تھا۔ 1991ءمیں ایک ماڈل لوئس ڈوڈی پر اس کے سابق شوہر نے اپنے ایک ملازم کے ساتھ مل کر تیزاب پھینکا تھا جس سے لوئس کی دونوں آنکھیں ضائع ہو گئی تھیں۔ لوئس نے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور اس کے شوہر نے دھمکی دی تھی کہ ”اگر تم میری نہیں رہو گی تو پھر کسی کی بھی نہیں رہ سکو گی۔“رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں تیزاب گردی کے ہونے والے زیادہ تر واقعات میں سابق شوہروں یا سابق بوائے فرینڈز نے خواتین کو ہمیشہ کے لیے معذور کیا۔ لیکن برطانیہ میں تیزاب گردی کی یہ واحد وجہ نہیں ہے۔ 2012ءمیں مشرقی لندن کی رہائشی 23سالہ لڑکی ناﺅمی اونی (Naomi Oni)پر اس کی ایک دوست میری کونے(Mary Konye) نے اس لیے تیزاب پھینک دیا تھا کہ وہ اس کی خوبصورتی سے حسد کرتی تھی۔ دی مررسے گفتگو کرتے ہوئے فرانزک کنسلٹنٹ سائیکالوجسٹ سٹیفن کا کہنا تھا کہ” بیمار ذہن کے مردوں کو جب کوئی خاتون مسترد کر دیتی ہے تو وہ اسے سزا دینے کے لیے اس طرح کی واردات کرتے ہیں۔ خواتین پر تیزاب پھینکنے سے ان کا مقصد انہیں قتل کرنا نہیں ہوتا بلکہ وہ ان کی خوبصورتی مسخ کرکے اپنی توہین کا بدلہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔“