سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کے گرد نیب کا شکنجہ تنگ ،15مارچ کو طلب کر لیا
لاہور (ارشد محمود گھمن )قومی احتساب بیورو نے اربوں روپے کی مبینہ کرپشن میں ملوث آصف علی زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی واجد شمس الحسن کی کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، نیب نے اس ضمن میں برطانیہ میں سابق ہائی کمشنر کو15مارچ کے لئے پیشی کے سمن بھی جاری کردیئے ہیں،ذرائع کے مطابق اگر واجد شمس الحق پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کا بھی امکان ہے ۔نیب کی جانب سے شاہ خرچیوں سے قومی خزانے کو کروڑوں کا ٹیکہ لگانے کے الزام کے تحت ان سے 7نکاتی سوالنامے کے فوری تحریری جواب مانگا گیا ہے ،واجد شمس الحسن سے پوچھا گیا ہے کہ ٹیلی فون کی مد میں 32 لاکھ پاؤنڈ کیسے خرچ ہوئے۔ 2 لاکھ پاؤنڈ کے متفرق اخراجات کا حساب کتاب کہاں ہے۔ ہائی کمیشن کے بینک اکاؤنٹ سے ایک لاکھ پاؤنڈ نکالنے اور 27 لاکھ امریکی ڈالر کی ضیافتیں اڑانے کا بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔ 23 ہزار پاؤنڈ کے اخراجات کا تو کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں۔ سابق ہائی کمشنر سے یہ سوال بھی کیا گیا ہے کہ انہوں نے 4200 پاؤنڈ کے ایئر ٹکٹس قواعد سے ہٹ کر کیوں خریدے اور چارٹرڈ طیاروں پر 1500 پاؤنڈ کیوں خرچ کئے۔ نیب ذرائع کے مطابق واجد شمس الحسن 15مارچ کو پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں گے۔علاوہ ازیں قومی احتساب بیورو نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے پر ڈاکٹر عاصم کے خلاف ایک اور کرپشن ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اسلام آباد میں چیئر مین نیب قمر زمان چودھری کی زیر صدارت نیب کے ایگز یکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کیا جائے۔اجلاس کے بعد نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عاصم نے او جی ڈی سی ایل اور ایس ایس جی سی میں گیس کے ٹھیکے دیے جن میں ان پر ایل پی جی اور ایل این جی انتہائی زیادہ نرخ پر حاصل کرنے کا الزام ہے۔نیب حکام نے بتا یا کہ ڈاکٹر عاصم پر قومی خزانے کو 17ارب 33کروڑ 80لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔