پٹھانکوٹ حملہ ؛ ذمہداروں کیخلاف کارروائی تک پاکستان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے ، بھارت

پٹھانکوٹ حملہ ؛ ذمہداروں کیخلاف کارروائی تک پاکستان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 نئی دہلی( اے این این ) بھارت نے پٹھان کوٹ حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد اب دوطرفہ مذاکرات کی بحالی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے مشروط کردی۔ بدھ کو بھارتی سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد اگر کوئی یہ پوچھتا ہے کہ ہماری ترجیح کیا ہے دہشت گردی کے حملے یا سفارتی مذاکرات؟، میرے خیال میں اس کا جواب بہت واضح ہونا چاہیے۔ دوطرفہ بات چیت کی بحالی پاکستان کی طرف سے پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد دونوں ملک رابطے میں رہیں، ابتدائی طورپر قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر رابطہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان کے ساتھ جدید طرز کے تعلقات چاہتا ہے لیکن یہ اسی صورت ممکن ہے جب مختلف مسائل پر پاکستان اپنا رویہ تبدیل کرے جن میں دہشت گردی بنیادی مسئلہ ہے۔دوسری طرف بھارت نے پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر بی ایس ایف کی 18 اضافی کمپنیاں تعینات کردیں۔ یہ بات بھارتی وزیرمملکت برائے داخلہ کرن رجیجو نے راجیہ سبھا کے اجلاس میں ایک تحریری جواب میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ کی طرف سے اگست 2015ء کو گورداس پور سیکٹر میں بی ایس ایف کی تعیناتی کی درخواست موصول ہوئی جس کے بعد حال ہی میں پنجاب میں پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر بی ایس ایف کی 18 اضافی کمپنیاں تعینات کردی گئیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک کمپنی تقریباً 100 اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ بی ایس ایف نے سرحد پردراندازی روکنے کیلئے مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں سے ایک اہم قدم لیزر دیوار کی تنصیب بھی ہے۔