ذہنی صحت کی صورتِ حال، عوام اور پی ایس ایل

ذہنی صحت کی صورتِ حال، عوام اور پی ایس ایل
 ذہنی صحت کی صورتِ حال، عوام اور پی ایس ایل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


آج کل مُلک میں ایک طرف ترقی اور زبردست معاشی سرگرمیوں کا شور ہے،جو سی پیک کی صورت میں لوگوں کو خوشحالی کا پیغام دے رہا ہے،جبکہ دوسری طرف پانامہ اور پی ایس ایل ہے،جس نے پورے معاشرے کو میڈیا کوریج کے حوالے سے اپنے حصار میں لے رکھا ہے۔ دُنیا کی مہذب قوموں میں ہر واقعہ، ہر بریکنگ نیوز کو جانچ پرکھ کر کے چلایا جاتا ہے،مگر ان تمام معاملات میں ہمارے چینلز کی ’’دیدہ زیب‘‘ نشریات نے لوگوں کو ذہنی مریض بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ذکر ذہنی صحت کا ہوا ہے تو واضح رہے کہ پاکستان میں غربت، بے روز گاری، گھریلو معاملات میں کشیدگی، تعلیمی معاملات میں ناکامی، دہشت گردی، جنونی کیفیت اور روا داری کا ماحول ختم ہو جانے کی وجہ سے پہلے ہی پانچ کروڑ، یعنی 25فیصد لوگ ذہنی امراض کا شکار ہو چکے ہیں گویا ہر چوتھا شخص ذہنی مریض ہونے کی کچھ شرائط پر پورا اُترتا دکھائی دیتا ہے اور مُلک میں نفسیات دانوں کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک سے ایک ماہر موجود ہے، مگر ذہنی صحت کی صورتِ حال مندرجہ بالا واقعات کی وجہ سے لگتا ہے کہ اور بگڑتی جا رہی ہے۔


کسی بھی دہشت گردی کے واقعہ کے بعد مختلف چینلز کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے نتیجے میں لوگ مایوس اور بے زار ہو جاتے ہیں، مگر ریٹنگ کے معاملے کو لے کر ایک دوسرے سے آگے جانے کی دوڑ درد ناک اور افسوسناک واقعات پربھی لگا دی جاتی ہے۔ ایک چینل نے تو حد کر دی کہ لاہور کے ڈیفنس بلاک میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں فرق کے حوالے سے بھی پچاس بار بریکنگ نیوز چلتی رہی کہ میئر لاہور، وزیر صحت، ڈی سی لاہور، آئی جی پولیس اور کئی اہم افراد نے مرنے والوں کی تعداد مختلف بیان کی ہے۔ یہ خبر ایک بار چل جائے تو کوئی حرج نہیں، مگر اس کو چینل کو گولڈ میڈل دینے کا ذریعہ تو نہیں بنانا چاہئے۔ایک اور چینل نے گلبرگ میں دھماکہ کی دوسری خبر چلا کر امریکہ سے لے کر پاکستان تک کے پاکستانیوں کو تشویش اور مایوسی کی کیفیات سے ہمکنار کر دیا۔ پی ایس ایل کو ہی لے لیں اس کے لاہور میں کرائے جانے کے سلسلے میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تو یہی بتا رہا ہے کہ جیسے ہمارے چینل دہشت گردوں کو دعوت دے رہے ہوں کہ آئیں اور کچھ کر کے دکھائیں۔

کرکٹ اور پھر پاکستان میں، کرکٹ سے سبھی پیار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ہو، مگر ہمارے منفی رویے اس سلسلے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ میچ دیکھنے والوں کا جذبہ اپنی جگہ درست ہے، مگر اس سارے موقع کو بھی میڈیا نے اپنی دوڑ جیتنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ذرا غور کریں اگر ایکو کا اجلاس پاکستان میں منعقد ہو ہی گیا ہے اور خطے کی خطرناک صورتِ حال کے باوجود سی پیک میں شامل ہونے کے خواہش مند ممالک یہاں آ ہی گئے ہیں تو ٹی وی اور پی ایس ایل کے علاوہ کچھ دکھایا ہی نہیں جا رہا۔ نجم سیٹھی اور شہریار خان کے بیانات کو لے کر ہی دو دو گھنٹے صرف کئے جا رہے ہیں گویا ہمیں پی ایس ایل کی Obsession ہو گئی ہے باقی مسائل جائیں جہنم میں اور وہ جو پانچ کروڑ افراد ذہنی صحت کے مختلف مسائل سے دو چار ہیں اُن میں سے 30فیصد لوگ ایسی غلط خبروں سے اثر لیتے ہیں۔ پاکستان ایک عظیم مُلک ہے اور یہ حقیقت ہے کسی چینل کے ڈرامہ کا کردار نہیں، پاکستان کو مثبت پیش کیجئے یہاں کی برائیوں کو مت اُچھالئے، بلکہ اُنہیں درست کرنے کی بات کریں۔اگر معاشی صورتِ حال کی وجہ سے کوئی خود کشی کرتا ہے تو اُس کا تدارک کریں۔ غربت دور کریں، تعلیم آسان کریں اور سماجی رشتوں میں اقدار کو واپس لانے کے لئے کام کریں۔ نفسیات دان ہر ایسے موقع پر حکومت کے ساتھ حالات کو بہتر بنانے کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور کر رہے ہیں، مگر ذہنی صحت کے مسائل بڑھنے کی بنیادی وجوہات کو دور کئے بغیر یہ بڑھتے ہی رہیں گے۔ پی ایس ایل کا ذہنی دباؤ، دھماکوں کا ذہنی دباؤ، سیاست دانوں کی وجہ سے ذہنی تفکر کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں جو مُلک کو آگے ہی نہیں جانے دیتے۔ابھی حال ہی میں لاہور گریژن یونیورسٹی میں گائیڈنس کونسلنگ سینٹر کھلنے جا رہا ہے، مگر اس خبر سے ہی لوگوں کے فون آنا شروع ہو گئے ہیں کہ ہم کب آئیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر تعلیمی ادارے کو ایل جی یو کے وائس چانسلر جنرل جنید زکریا کی طرح یہ احساس کرنا چاہئے کہ اتنی بڑی تعداد میں موجود طلبا و طالبات کے ذہنی مسائل حل کرنے اور اُنہیں گائیڈنس اور کونسلنگ کی مفت سہولتیں میسر کرنے سے نہ صرف ذہنی امراض کم ہوں گے ،بلکہ اُن کے اداروں کا تعلیمی معیار بھی بلند ہو گا۔ حکومت کو چاہئے نفسیات دانوں کو فوری طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹر کے ہسپتالوں میں تعینات کریں تاکہ اُن پانچ کروڑ لوگوں کو مُلک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے دیا جائے۔ صرف ایسے عملی اقدامات سے ہی مُلک کا جی ڈی پی بڑھ سکتا ہے، خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

مزید :

کالم -