سینیٹ کی 52نشستوں کیلئے ووٹنگ آج ہوگی ، انتظامات مکمل ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے باہر رینجرز تعینات
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ،آن لائن) الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی 52 نشستوں پر آج ہفتہ کو ہونے والی پولنگ کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لئے انتظامات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ چاروں متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔یاد رہے کہ سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجاتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے 12،12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 سیینیٹرز، فاٹا سے 4 اور اسلام آباد سے 2 ارکان ایوان بالا کا حصہ بنیں گے۔ سینیٹ انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کردیا جس کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے موبائل فون پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی جب کہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور 6 ماہ سے 2 سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے جب کہ الیکشن کمیشن مجاز ہے کہ جرمانہ اور قید کی سزا ایک ساتھ سنا سکے۔ 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں مجموعی طور پر 135 امیدوار میدان میں ہیں۔ ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے 20، ایم کیو ایم پاکستان کے 14، تحریک انصاف کے 13، پاک سرزمین پارٹی کے 4 جبکہ 65 آزاد امیدوار سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گے۔آزاد امیدواروں میں مسلم لیگ (ن) کے وہ 23 امیدوار بھی شامل ہیں جو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑسکیں گے۔پنجاب اور سندھ میں 7، 7 جنرل نشستوں، خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں اور ایک اقلیتی نشست پر انتخاب ہوگا جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں 7،7 جنرل نشستوں جبکہ خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی 2، 2 نشستوں پر انتخاب ہوگا۔ فاٹا میں 4 جنرل نشستوں جبکہ اسلام آباد میں ایک جنرل نشست اور ایک ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے انتخاب ہوگا۔ پنجاب سے 20 امیدوار حتمی فہرست میں شامل ہیں۔ جنرل نشستوں پر 10، خواتین کی نشستوں پر 3، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 2 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ سندھ سے مجموعی طور پر 33 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے۔ جنرل نشستوں پر 18، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 6، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ اقلیتوں کی نشست پر 3 امیدوار مقابلہ کریں گے۔اسی طرح خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے لئے 27 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، جنرل نشستوں پر 14، ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 5 اور خواتین کی نشستوں پر 8 امیدوار مقابلے کی دوڑ میں ہیں۔ بلوچستان سے 25 امیدوار سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں گے، جنرل نشستوں پر 15، خواتین کی نشستوں پر 6 جبکہ ٹیکنوکریٹ نشستوں پر 4 امیدواروں کے درمیان جوڑ پڑے گا
سینیٹ الیکشن