عدلیہ حدود میں نہ رہی توقانون سازی کریں گے ،حکومت

عدلیہ حدود میں نہ رہی توقانون سازی کریں گے ،حکومت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ملکی تاریخ میں اب تک معاف کرائے گئے قرضوں کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 15دن میں رپورٹ طلب کر لی۔مسلم لیگ (ن)کے رانا حیات کا کہنا تھا کہ قوم کی لوٹی ہوئی اربوں روپے پر مبنی دولت ملک میں واپس لائی جائے، پارلیمنٹ اس حوالے سے سخت قانون سازی کرے۔۔وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ عدالتوں میں 50 ہزار قرض نادہندگان کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ اگر ان مقدمات کی فوری پیروی کی جائے تو بنکوں کی رقم واپس آسکتی ہے۔ 1990 سے معاف کرائے گئے قرضوں کی فہرست سینٹ کی کمیٹی کو فراہم کردی گئی ۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیکس کولیکشن میں ناکامی چھپانے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا،ایف بی آر کو تیل پر ٹیکس میں اضافے کی بجائے دیگر ذرائع پر اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور امیر طبقہ کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا چاہیے۔ عامر ڈوگر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ظلم اور زیادتی ہے اس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔جمشید دستی نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کو مناسب معاوضہ نہیں مل رہا ان حالات میں پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ سے کسانوں کے حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔عائشہ گلالئی نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں رواں سال کے دوران تیسری دفعہ اضافہ کیا گیا ہے جس سے کاشتکار اور عام لوگ متاثر ہوں گے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات خصوصا ڈیزل پر زیادہ سیلز ٹیکس سے کاشتکاروں اور عام لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔دریں اثناحکومت کی جانب سے ایوان زیریں میں نواز شریف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے اور احتساب صرف سیاستدانوں تک محدود رکھنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنیکا کہا گیا ہے ،اگر عدلیہ نے اپنے فیصلوں پر نظرثانی نہ کی اور اپنی حدود میں کام نہ کیا تو ان کے خلاف قانون سازی لائیں گے ۔ جمعہ کو نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کیا احتساب صرف پارلیمنٹ کے لوگوں کیلئے رہ گیا ہے؟ جرنیلوں کا احتساب نہیں ہوا جنہوں نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجادی ،جس دن سے اقتدار میں آئے ہیں حکومت کے خلاف روڑے اٹکائے گئے ہیں کبھی دھرنے آئے ہیں کبھی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے ۔مشاہد اللہ خان نے مزید کہا ہے کہ عدلیہ اپنا کام کرے اور انتظامیہ اپنا کام کرے اگر یہ اپنا اپنا کام نہیں کریں گے تو پھر مسائل پیدا ہوں گے اور ایکشن پارلیمنٹ کو لینا پڑے گا،اگر ہمارا کام اپنے ہاتھوں میں لیں گے تو اس پر قانون سازی کرنا پڑیگی،گورننس سے روکا جاتا ہے پھر کہتے ہیں کہ گورننس نہیں ہے۔
قومی اسمبلی

مزید :

صفحہ اول -