ضلع چکوالکینئی حلقہ بندیاں 5مارچ کو آویزاں کی جائینگی
چکوال ( ڈسٹرکٹ رپورٹر)ضلع چکوال کی دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کی جانے والی نئی حلقہ بندیاں پانچ مارچ کو آویزاں کی جائینگی اب قومی اسمبلی کے حلقوں کے نئے نام این اے 64اور این اے 65ہونگے اور یہ سابقہ حلقہ 60اور حلقہ61کی جگہ لینگے ۔ سیاسی حلقوں کے مطابق ان نئی حلقہ بندیوں میں بڑی توڑ پھوڑ ہو گی اور ضلع چکوال کا سیاسی منظر نامہ مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گا اور اس میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی بری طرح متاثر ہونگے کیونکہ ان مسلم لیگی پارلیمنٹرینز نے گذشتہ 1988سے لیکر اب تک بھر پور سیاسی ہوم ورک کر رکھا ہے اور کئی مقامات پر انہوں نے اپنا ذاتی ووٹ بنک بھی تشکیل دے رکھا ہے جو شدید انداز میں متاثر ہو گا ۔ سینٹ کا انتخابی مرحلہ شروع ہو چکا ہے مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کے پنجاب اسمبلی میں تین سو سے زائد ووٹ ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پنجاب میں سینٹ کی 12میں سے 11نشستیں تین مارچ کو ہر صورت جیتے گی جبکہ پی ٹی آئی چوہدری سرور کی کامیابی کا امکان بھی کم ہے کیونکہ جمعرات کے روز اپوزیشن امیدوار کو سینٹ کی نشست پر صرف 36ووٹ پڑے ہیں بحرحال ضلع چکوال میں آنے والے عام انتخابات کا ماحول بننا شروع ہو گیا ہے میجر طاہر اقبال ایم این اے پردہ سکرین سے آؤٹ ہیں جبکہ حیدر سلطان حیدر علی پر کالعدم کی جو تلوار لٹک رہی تھی وہ پیچھے ہٹتی دکھائی دے رہی ہے سلطان حیدر علی نے سینٹ کے الیکشن میں اپنا ووٹ استعمال کیا سردار غلام عباس کا پورا گروپ پنجاب ہاؤس اسلام آباد میاں محمد نواز شریف کے ساتھ سردار عباس کی ملاقات کے بعد کافی مطمن دکھائی دیتا ہے البتہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے اندر بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے بزرگ مسلم لیگی راہنما ملک اسلم سیتھی نے بتایا کہ کچھ پتہ نہیں چل رہا کس طرح کی حلقہ بندیاں کی جا رہی ہے بحرحال کوئی بڑی توڑ پھوڑ ہوئی تو اس کے خلاف اپیل ضرور دائر کرینگے ادھر پاکستان تحریک انصاف بھی زبردست تیاریوں میں مصروف ہے مگر ابھی تک انہیں کوئی بڑا بریک تھرؤ نظر نہیں آرہا یہ بات یقینی ہے کہ حلقہ این اے ساٹھ پر جو بھی حالات ہوئے راجہ یاسر سرفراز ہی میدان میں اتریں گے دیگر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ابھی تک کوئی قابل ذکر امیدوار سامنے نہیں آیا ہے بحرھال سینٹ کے الیکشن اور پانچ مارچ کو حلقہ بندیاں آویزاں ہونے کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی ۔