دوشٹل ٹرینیں بند
محکمہ ریلوے نے صرف دو ماہ کی مشق کے بعد ہی لاہور سے واہگہ اور لاہور سے رائے ونڈ کے لئے چلائی جانے والی شٹل ٹرینیں غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دی ہیں کہ یہ گھاٹے کا سودا ہے، جس میں صرف ایک ماہ کے دوران 31 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے گزشتہ برس 14 دسمبر کو لاہور سے واہگہ کے لئے شٹل ٹرین کا افتتاح کیا تھا۔ اسی طرح لاہورسے رائے ونڈ تک بھی شٹل ٹرین چلائی گئی تھی۔ ریلوے حکام کے مطابق ان ٹرینوں کو بند کرنے کی وجہ لاکھوں کا نقصان ہے کہ مسافروں نے دلچسپی ہی نہیں لی، یوں نقصان کے بعد فیصلہ واپس لینا پڑا، پوری دنیا میں یہ دستور ہے کہ کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اس کے سارے پہلوؤں پر غور کیا جاتا ہے، خصوصی طور پر فزیبلٹی پہلے تیار کی جاتی ہے، لیکن یہاں ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا اور ایک سیاسی فیصلہ کر کے گاڑیاں چلا دی گئیں، حالانکہ ہر شہری کو علم ہے کہ شہر آبادی کے دباؤ کی وجہ سے پھیلتے جا رہے ہیں۔ جہاں تک لاہور کا تعلق ہے تو اب واہگہ، جلو اور رائے ونڈ لاہور ہی کا حصہ ہیں، بلکہ رائے ونڈ تو جدید شہر بن چکا ہے جہاں جدید ہاؤسنگ سوسائٹیاں تعمیر ہو گئی ہیں۔ لوگوں کے پاس اپنی سواریاں ہیں اور وہ ریلوے سٹیشن سے ریلوے سٹیشن تک ریلوے پٹڑی سے سفر کرنے کی بجائے سڑک کے راستے کو ترجیح دیتے ہیں کہ اپنے گھر تک سواری پر جاتے ہیں۔ یہی صورت حال واہگہ کی بھی ہے، یوں یہ ممکن نہیں تھا کہ یہ شٹل سروس فائدہ مند ہوتی،لیکن شیخ رشید نے یہ فیصلہ خود ہی کر لیا اور اب نقصان اٹھانا پڑا جو مجموعی نقصان میں اضافہ ہے، شاید گوجرانوالہ تک چلائی گئی شٹل بھی اسی انجام سے دو چار ہو۔ محترم وزیر ریلوے اس محکمے کو نقصان سے نکال کر منافع بخش بنانے آئے تھے، لیکن الٹا نقصان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بغیر سوچے سمجھے فیصلوں کا نتیجہ مختلف کیسے نِکل سکتا ہے؟