جعلی اکاؤنٹس کیس، نواز شریف اورآصف زرداری کیخلاف نیا ریفرنس دائر
اسلام آباد/لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیشرفت، نیب کے نئے ریفرنس میں نوازشریف اور آصف زرداری کو ملزمان نامزد کر دیا گیا، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی توشہ خانہ ریفرنس میں ملزم نامزد ہیں۔ آصف زرداری اور نوازشریف نے یوسف رضا گیلانی سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں۔ نیب کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیوں کی صرف 15 فیصد ادائیگی انور مجید اور عبدالغنی مجید کے ذریعے کی، یہ گاڑیاں سابق صدر کو لیبیا اور یو اے ای سے تحفے میں ملیں۔ آصف زرداری نے یہ گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔ریفرنس میں نوازشریف کو بھی ملزم ٹھہرایا گیا جس کے مطابق نوازشریف کو 2008 میں بغیر کوئی درخواست دیئے توشہ خانے سے گاڑی دی گئی جبکہ وہ 2008 میں کسی بھی سرکاری عہدے پر نہیں تھے۔ریفرنس کے مطابق گاڑیوں کی ادائیگی عبدالغنی مجید نے جعلی اکاؤنٹس سے کی، انہوں نے انصاری شوگر ملز کے اکاؤنٹس استعمال کر کے دو کروڑ سے زائد کی غیر قانونی ٹرانزیکشنز کیں۔ انور مجید نے آصف زرداری کے اکاؤنٹس میں بھی 9.2 ملین روپے ٹرانسفر کئے اور 37 ملین روپے کسٹم کلیکٹر اسلام آباد کو ٹرانسفر کئے۔ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نیب آرڈیننس کے سیکشن نائن اے کی ذیلی دفعہ دو، چار، سات اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے، ملزمان کا قانون کے مطابق ٹرائل کر کے سخت سزا سنائی جائے۔علاوہ ازیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن تحقیقات پر نیب نے سابق چیئر پرسن بی آئی ایس پی فرزانہ راجہ کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا۔قومی احتساب بیورو نے 32 والیمز پر مشتمل کرپشن ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا، ریفرنس میں پیپلز پارٹی رہنما فرزانہ راجہ سمیت 19 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ فرزانہ راجہ نے 4 اشتہاری کمپنیوں کو خلاف ضابطہ ٹھیکے دیئے، فرزانہ راجہ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ایک ارب 46 کروڑ کا نقصان پہنچایا۔مزید برآں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کا گھر منجمد کرنے کی منظوری دے دی۔ نیب نے سابق صدر کے کلفٹن والے گھر کو 12 فروری 2020 کو منجمد کیا تھا۔بتایا گیا ہے کہ نیب نے آصف علی زرداری کے کلفٹن والے مکان کو منجمد کرنے کی کنفرمیشن کی درخواست دائر کی تھی جس پر تفتیشی افسر احمد سعید وزیر عدالت میں پیش ہوئے۔نیب پراسیکیوٹر کے مطابق گھر کی خریداری کیلئے پیسے مشترکہ اکاؤنٹ کے ذریعے دیئے گئے، مکان اپریل 2014 میں خریدا گیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ مکان کرپشن کے پیسوں سے گھر خریدا گیا۔عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر کے گھر کو منجمد کرنے کی توثیق کردی اور گھر منجمد کرنے کے آڈر کی کاپی ملزم کو فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ریفرنس دائر
اسلام آباد (آئی این پی)قومی احتساب بیوروکے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی کے میگا وائٹ کالر کرائم کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اور نیب بد عنوانی کی تمام اشکال کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں مجموعی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نیب کے نائب چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل احتساب (پی جی اے)، ڈائریکٹر جنرل آپریشن، نیب کے سینئر اراکین سمیت تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہنیب وائٹ کال کرائمز کی قانون کے مطابق ٹھوس ثبوت اکٹھے کرنے کے بعد سائنسی بنیادوں پر انکوائری و تفتیش پر بھرپور یقین رکھتی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی نگرانی کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بدعنوان ذرائع سے بیرون ملک بھجوائی گئی دولت قانون کے مطابق ملک میں واپس لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ہاؤسنگ کارپوریٹو سوسائٹیوں کے خلاف انکوائریوں اور تفتیشوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو عدالتی مفرروروں کو انٹرپول کی مدد سے وطن واپس لانے کیلئے سخت محنت کر رہی ہے تاکہ لوٹی ہوئی رقوم متاثرین کو واپس کی جا سکیں۔ انہوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ صرف قانونی اور منظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کارپوریٹو سوسائٹیوں کی باقاعدہ تصدیق کے بعد سرمایہ کاری کریں۔علاوہ ازیں قومی احتساب بیورو نے سابق رکن صوبائی اسمبلی شوکت بسرا کی طرف سے مختلف ٹی وی چینلز پر ڈی جی نیب ملتان اور نیب ملتان کے سینئر افسروں کے خلاف نازیبا اور ہتک آمیز ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ ملتان میں سابق رکن صوبائی اسمبلی شوکت بسرا کے خلاف نیب میں آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری جاری ہے۔ شوکت بسرا کی طرف سے ڈی جی نیب ملتان اور نیب ملتان کے سینئر افسران کے خلاف نازیبا اور ہتک آمیز بیانات مبینہ طور پر نیب ملتان میں جاری انکوائری پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ نیب نے تمام ٹی وی چینلز سے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ نیب سے متعلق کوئی بھی خبر/پروگرام شائع/نشر کرنے سے پہلے قانون کے مطابق نیب سے اس کا مؤقف ضرور لیں جو کہ نیب کا قانونی حق ہے۔
چیئرمین نیب