آسٹریا میں کو رونا ویکسین لگوانے والے افراد کو سفری آزادی دینے کے عمل کی تیاریاں
ویانا(المیر باجوہ)آسٹریا میں کورونا ویکسین لگوانے والے افراد کو سفری آزادی دینے کے لیے ’ڈیجیٹل گرین پاسپورٹ‘بنانے کے عمل کی تیاریاں شروع کردیں ،
آسٹریا کے وزیراعظم سبسٹین کرز نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کا مسودہ مارچ میں آنا چاہئے۔اس سفری آزادی سے متعلق قانون کا مسودہ رواں ماہ کے آخر سے تیار ہونے کی امید کی جا رہی ہے ،اس قانون کے تحت ان لوگوں کو سفری اجازت دی جائے گی جو ویکسین لگوا چکے ہیں ۔ یورپی یونین میں بھی لوگ "ویکسینیشن پاس" یا "گرین پاسپورٹ" کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں آسٹریا کے وزیراعظم سیبسٹین کرز نے واضح طور پر اس کے حق میں بات کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ میں امید کرتا ہوں کہ اس منصوبے کو بہار کے موسم میں نافذ کر دیا جائے گا، اگر یورپی یونین کے ساتھ اتفاق رائے نہیں ہوتا ہے تو وزیراعظم سبسٹین کرز دوسرے ریاستوں کے معاہدوں کے ساتھ جہاں وہی لاگو ہوتا ہے کے ساتھ اس کو تنہا کرنے کی ہمت کریں گے۔ یورپی یونین میں کوروناوائرس سے بچاو والے افراد کے لئے "ڈیجیٹل گرین پاسپورٹ" کے لئے اسی طرح کا مسودہ قانون اب اسی مہینے میں آنا چاہئے۔ یورپی یونین کمیشن کے صدر اروسولا وان ڈیر لین نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ اس سے یہ واضح ہوجانا چاہئے کہ یورپی ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کی طرح دکھائی دینا چاہئے۔ہم اگلے چند مہینوں میں تکنیکی شرائط پیدا کرنا چاہتے ہیں وان ہیر لیین نے گذشتہ ہفتے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے بعد کہا کہ اس یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں یورپی یونین کے ممالک بنیادی طور پر یورپ بھر میں کورونا ویکسی نیشن کارڈ متعارف کرانے کے لئے مشترکہ نقطہ نظر پر متفق ہوگئے ہیں۔ اب یورپی کمیشن کو تکنیکی تیاری کا ذمہ سونپا گیا تھا۔ شیڈول کے مطابق تکنیکی تیاریوں میں تین ماہ لگنا چاہیے۔یورپی یونین کے ممالک ابھی تک اس سوال پر متفق نہیں ہیں کہ ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کو قطعی طور پر کس طرز پر بنانا چاہئے۔ آسٹریا میں پولیو سے بچنے والے افراد کے لئے ویکسینیشن پاس کے فوائد کا تصور کیا گیا ہے جیسا کہ اسرائیل نے کیا ہے۔ اس میں مثال کے طور پر آسان سفر یا ریستوران اور تھیٹر تک رسائی شامل ہے۔آسٹریا کے برعکس پڑوسی جرمنی کے ساتھ دوسرے ممالک بھی یہاں بریک لگارہے ہیں کیونکہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا کورونا وائرس سے بچاو¿ کی ویکسین لگوانے کے باوجود کیا وائرس میں کمی آتی ہے اور کیا دوسری طرف کیوں کہ ابھی تک یورپی یونین میں صرف ایک چھوٹی سی اقلیت کو وائرس کے بچاو¿ کی ویکسین لگائی گئی ہے۔