چین اور بھارت آمنے سامنے
نیو دہلی (بیورورپورٹ) عہد قدیم سے ہی دریا ملکوں کو زندگی دینے والی طاقت سمجھے جاتے رہے ہیں اور دریاؤں کے پانی پر کنٹرول کیلئے خوفناک جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو ہی دیکھ لیجئے جو کہ دریاؤں کے پانیوں کے مسئلہ کی وجہ سے اکثر تلخ ہوجاتے ہیں۔ جس طرح بھارت پاکستان کے پانی کو ہڑپ کرنے کے چکر میں رہتا ہے اسی طرح چین کے ساتھ بھی اس کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بھارت کے ایک صحافی انیل کمار نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں بھارت اور چین کے درمیان دریاؤں کے تنازعہ کی طرف توجہ دلائی ہے۔ انیل کمار کا کہنا ہے کہ چین سطح سمندر سے انتہائی بلند علاقوں کا مالک ہونے کی وجہ سے بڑے بڑے ڈیم بناکر وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیاء کے ممالک کو شدید متاثر کرسکتا ہے۔ کیونکہ انتہائی بلندی پر واقع چینی علاقوں سے ایشیاء کے اہم ترین دریا نکلتے ہیں۔ چین ان اہم دریاؤں پر مزید ہائیڈروپاور ڈیم بنانا چاہ رہا ہےجبکہ بھارت کے مطابق یہ بین الاقوامی دریا ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اپنے موقف کا اظہار تو لگاتار کر رہا ہے لیکن ساتھ ہی اس معاملے میں وہ چین کے سامنے کافی بے بس نظر آ رہا ہے. ماہرین کے مطابق پانی کا مسلہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی بہتری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں.