کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی کامیابی
مُلک میں حالیہ کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں مسلم لیگ (ن)ایک بڑی قوت بن کر ابھری ہے۔ گویا عوام نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے،اور دھرنا سیاست کو مسترد کر دیا ہے ۔کنٹونمنٹ الیکشن میں مسلم لیگ(ن)پہلے نمبر پر آئی۔آزاد امیدواروں نے دوسری، جبکہ تحریک انصاف تیسری پوزیشن پر آگئی اور پیپلز پارٹی تاریخ میں کم ترین سطح پر آگئی،جس طرح گزشتہ عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن)کو واضح اکثریت ملی تھی گزشتہ دو سال کی معاشی پالیسیوں اور مُلک میں امن و امان کی صورت حال کی بہتری کی وجہ سے قوم نے ایک بار پھر وزیراعظم محمد نواز شریف پر اعتماد کااظہار کیا ہے ۔
گزشتہ سال اگست میں تحریک انصاف نے دھرنا دے کر تقریباً چار ماہ اسلام آباد کو مفلوج کیے رکھا اور حکومت کو کام کرنے بھی نہیں دیا۔ ایک رٹ لگائی ہوئی تھی کہ محمد نواز شریف کا مینڈیٹ جعلی ہے اور دوبارہ انتخابات کرائے جائیں، تحریک انصاف کو عوامی حمایت حاصل ہے ۔کنٹونمٹ بورڈز کے حالیہ الیکشن کے دوران وزیراعظم یمن مسئلے کے حوالے سے سعودی عرب اور برطانیہ کے دورے پر تھے، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب چین کے ساتھ مسلسل رابطوں میں رہے جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی پارٹی عہدیداروں سمیت لاہور اور پنڈی میں نہ صرف مہم چلائی، بلکہ مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر پارٹیوں کا یہ خیال تھا کہ چونکہ تحریک انصاف کو مڈل اور اپر کلاس کی حمایت حاصل ہے اور یہ کلاس کنٹونمنٹ بورڈز میں ہی رہائش پذیر ہے، تاہم جب نتائج آنا شروع ہو گئے تو نہ صرف مسلم لیگ(ن) کو حیرانی ہوئی، بلکہ تحریک انصاف کو اپنی عوامی حمایت کے دعوؤں کی حقیقت بھی معلوم ہو گئی ۔
مسلم لیگ (ن)کے سربراہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے جب کینٹ کے رزلٹ دیکھے تو انہیں احساس ہو گیا کہ ان کا مینڈیٹ جعلی نہیں ہے عمران خان محض ترقیاتی منصوبوں کو رکوا کر آئندہ انتخابات تک سیاسی درجہ حرارت بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ منصوبوں پر عمل درآمد رُک جائے۔کنٹونمنٹ بورڈ ز کے رزلٹ سے یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ وہ حلقے جن پر عمران خان کو اعتراض رہا ہے ان کی اکثریت کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں آتی ہے، لیکن انہی حلقوں میں انہیں بدترین شکست کا سامنا رہا ،بلکہ بغیر مہم کے مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی اگر مسلم لیگ(ن) کی قیادت کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن کے لئے مہم چلاتی یا جماعت اسلامی سمیت کسی اور دائیں با زو کی پارٹی کو اتحاد میں شامل کرلیتی تو تحریک انصاف کی تیسری پوزیشن بھی نہ آتی اور اس کا عملی ثبوت پشاور کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں اس وقت سامنے آ یا، جب کینٹ کے صوبائی اور قومی حلقوں سے پاکستان تحریک انصاف گزشتہ انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی اور انہوں نے اپنی حکومتی اتحادی جماعت جماعت اسلامی سے بھی اتحاد سے انکار کر دیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جماعت اسلامی نے ایک آزاد امیدوار کی حمایت کر کے ان کی سیٹ جیت لی، جبکہ ایک سیٹ پر اپنے امیدوار کو بھی کامیاب کرایا۔
ایک نشست پر پیپلزپارٹی کا امیدوار بھی کامیاب ہو گیا اور اب پیپلز پارٹی سے اتحاد کر کے تحریک انصاف سے پشاور کی چیئرمین شپ بھی چھین لی گئی ۔دوسری جانب چین نے حکومت کے ساتھ 46ارب ڈالر کے مختلف شعبوں میں اقتصادی معاہدے کر کے پاکستانی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کیوں کہ گزشتہ دو سال میں کرپشن کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت کے خلاف کوئی بڑا مالیاتی سکینڈل سامنے نہیں آیا ۔چینی حکومت جس مُلک کے ساتھ اقتصادی معاہدے کرتی ہے، تو اس مُلک کے حکمرانوں کی گڈ گورننس کو دیکھتی ہے، کیونکہ چینی حکومت معاہدوں میں کرپشن اور کمیشن کو کسی صورت برداشت نہیں کرتی اور چینی صدر نے خود پاکستان آکر کہہ دیا کہ پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنائیں گے ۔چینی صدر کے معاہدوں کے ساتھ ہی امریکا کے نمائندہ خصوصی نے گزشتہ روز پاکستان میں بجلی کے چھوٹے منصوبوں میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا اس سرمایہ کاری کے پیچھے محمدنواز شریف حکومت کا کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن اور دہشت گردوں کے خلاف ضربِ عضب میں کامیابی ہے ۔
پہلی حکومتوں میں پاکستان آرمی شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کرتی اور کامیابی حاصل کرنے کے بعد سول انتظامیہ اس کامیابی کے ثمرات حاصل کرنے میں ناکام رہتی، لیکن اس بار محمدنواز شریف حکومت نے ضربِ عضب کو نہ صرف پورے مُلک میں شروع کر دیا اور قومی ایکشن پلان شروع کیا ،بلکہ متاثرین کی واپسی کا جامع پلان بھی شروع کیا یوم مئی کو محمدنواز شریف نے فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے ساتھ میر علی پہنچ کر پہلی بار یہ ثابت کیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان محمدنواز شریف فاٹا کی ترقی کے حوالے سے انتہائی حساس ہیں۔ انہوں نے یکم مئی کو میر علی پہنچ کر وہاں پر متاثرین میں چیک تقسیم کئے، جبکہ متاثرین کی واپسی اور آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے حوالے سے بریفنگ بھی لی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے فوج کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور فوج کے جوانوں کی کارکردگی کو نہ صرف سراہا، بلکہ اس عزم کا اظہار کیا کہ سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کی وجہ سے ہی مُلک میں امن و امان بحال ہورہا ہے ۔