عدالتوں کو تالے لگانے کا کلچر تبدیل کر کے بہترین عدالتی نظام لائیں گے :جسٹس سید منصور علی
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے وکلاء کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مل کر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ عدالتوں کو تالے لگانے کا کلچر تبدیل کرکے آئندہ نسلوں کے لئے بہترین عدالتی نظام لائیں گے ۔ وہ گزشتہ روزمقامی ہوٹل میں تصفیہ کے ثالثی نظام کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے عہدیداروں ، پاکستان بار کونسل کے ممبران اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون نے سٹیج پر آکرجسٹس سید منصور علی شاہ کے عزم کی تائید کرتے ہوئے جلد انصاف کی فراہمی اور عدالتی نظام کی کامیابی کے لئے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتوں سے باہر تنازعات کے تصفیہ کا ثالثی نظام ہمارے لئے نیا نہیں ہے، اِس خطہ میں یہ نظام کامیابی کے ساتھ رائج رہا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ طریقہ کار کم ہوتا گیا اِس لئے موجودہ دور میں مصالحتی نظام کے خاطرخواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہڑتالوں، تاریخوں اور عدالتوں کو تالا لگانے کے کلچر سے باہر نکل کر اگلی نسل کیلئے بہترین جوڈیشل سسٹم بنانا ہوگاجس کے لئے ہم پر عزم ہیں ۔ کانفرنس کا انعقاد لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن اور میک نائر چیمبرز کے اشتراک سے کیا گیا۔ اس موقع پر عدالت عالیہ کے جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس شمس محمود مرزا اور جسٹس شاہد کریم، لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر رانا ضیاء عبد الرحمن اور دیگر عہدیدار، پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین اعظم نذیر تارڑ سمیت بیرو ن ممالک سے آئے ہوئے قانونی ماہرین سمیت سینئر و نوجوان وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھاکہ ثالثی و مصالحتی نظام کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، اس لئے عدالتوں کے باہر تنازعات کے حل کیلئے ثالثی و مصالحتی نظام کو دوبارہ فعال بنانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے ڈی آر سسٹم ون ونڈو آپریشن کی طرز پر کام کرتا ہے۔ انڈیا اور بنگلادیشن اس سسٹم کواپنانے میں ہم سے بہت آگے ہیں جس کی بدولت وہاں عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بہت کم ہے۔جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ انصاف کی تاخیر انصاف کی عدم فراہمی تصور ہوتی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں میں روز بروز بے چینی پیدا ہو رہی ہے، ہمیں لوگوں کی بے چینی ختم کر کے اعتماد دیناہے۔ اس موقع پر بیرون ممالک سے آئے قانونی ماہرین جوزف ڈائک، جوزف ٹیراڈو، ہرمس مارانگو اور ڈیوڈ فوسٹر سمیت دیگر مقررین نے بھی ثالثی نظام کی افادیت اور دیگر پہلوؤں سے متعلق آگاہ کیا۔ اعظم نذیر تارڑ، فیصل نقوی اور میک نائر چیمبرز قطر کے سربراہ پروفیسر خاور قریشی نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک میں ثالثی و مصالحتی نظام سے افادہ کی بدولت جلد اور معیاری انصاف مہیا کیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت پورے خطے میں یہ نظام بہت اہمیت کا حامل رہاہے اور اس نظام کو دوبارہ جدید خطوط پر استوار کرکے دوبارہ قابل استعمال بناتے ہوئے ثالثی نظام سے استفادہ وقت کی ضرورت ہے۔
جسٹس سید منصور علی شاہ