پراپرٹی کی فائلوں کی خرید و فروخت کرنا جائز یا ناجائز؟موجودہ دور کے مقبول کاروباربارے شریعت کیا حکم دیتی ہے ،جان کر آپ اچھل پڑیں
لاہور(ایس چودھری) رئیل اسٹیٹ میں فائلوں کے کاروبار کی کافی دھوم رہی ہے،کبھی اس پر برا وقت بھی آیا ہے اور کبھی ایسا عروج کہ اس نے دوسرے کاروباروں کو ٹھپ کرکے رکھ دیا ۔اس نے بہت سوں کو کنگلا بھی کیا اور بہت سوں کو امیر تر کردیا ،تاہم اس حوالے سے کئی شرعی مسائل نے بھی جنم لیا اور سوال اٹھایا گیا کہ اگر مکان کی تیاری سے پہلے ہی گھر کی فائل خرید لی جائے اور پھرہر ماہ قسطیں جمع کروادی جایا کریں اور جب بلڈر آ پکو قبضہ دے تو کیایہ خریدوفرخت شرعی لحاظ سے درست ہے ہوگی یا نہیں۔جبکہ دوسری جانب اگر کوئی فائل 100روپے کی خریدی ہو تو اس کو 200روپے میں کسی اور کو فروخت کرنے پر گناہ تو نہیں ہوتا ،چاہے اسکی قیمت کچھ اور ہو اور یہ معاہدہ لکھا ہواہو۔پلاٹ یا مکان کے لئے بیعانہ کی کیا شرعی اہمیت ہے؟ اس پیچیدہ کاروبار پر مفتی محمد شبیر قادری کا کہنا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا سورہ بقرہ میں ارشاد ہے ”اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لیے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو“ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ واضح طور پر خرید و فروخت، لین دین اور معاہدات کی دستاویزات تیار کرنے کا حکم فرما رہا ہے۔ اس لیے پراپرٹی کی فائل وغیرہ تیار کرنا شرعاً نہ صرف درست ہے بلکہ لازم ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر پراپرٹی کی خرید وفروخت، بیع کے شرعی اصول و ضوابط اور جائیداد کے مروّجہ طریقہ کار کے مطابق ہے تو خریداری کے معاہدے کے بعد زرِ بیعانہ ادا کرکے فائل حاصل کرنے، بقیہ رقم قسطوں میں ادا کرنے اور مکان کی تعمیر کے بعد قبضہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ مکان کی اس طرح کی خرید و فرخت کرنا جائز ہے۔اگر معاہدہ بیع میں یہ شرط شامل ہو کہ بیعانہ ادا کرنے والا اس معاہدے کی بنیاد پر پراپرٹی کسی تیسرے فریق کو فروخت کرنا چاہے تو فروخت کنندہ کو اس پر کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ بیعانہ دینے والا جس خریدارکا نام پیش کرے گا فروخت کنندہ اس کے نام ملکیت منتقل کرنے کا پابند ہوگا، تو باہمی رضامندی سے 100 روپے کی فائل 200 روپے میں فروخت کرنا جائز ہے۔