"لڑائی چھوڑ کرسیاسی راستہ اپنائیں ورنہ۔۔۔" امریکی فوج نے طالبان کو کھلی دھمکی دے دی
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی فوج کی جانب سے طالبان کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ لڑائی چھوڑ کر سیاسی راستہ اپنائیں ورنہ شدت پسندی کا بھرپورجواب دیا جائے گا۔
امریکی فوج کی جانب سے یہ دھمکی اس وقت دی گئی جب امریکی فورسز کے نمائندہ اور طالبان کے درمیان سماجی رابطے کی وی سائٹ ٹویٹر پر لفظی جنگ شروع ہوگئی۔
امریکی فورسزکے نمائندہ سونی لیگیٹ نے کہا طالبان کو اتحادی فورسز سمیت ہر طرف سے تشدد میں کمی لانا ہوگی۔ ادھر طالبان نے امریکی نمائندے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات سے حالیہ ماحول کو نقصان نہ پہنچایاجائے۔
کرنل سونی لیگیٹ نے کہا حملے حملوں کو جنم دیتے ہیں۔تشدد کے خاتمے کیلئے تمام فریقین کو کردار اداکرنا ہوگا۔
Reducing violence is an absolute necessity—and this is up to the leaders of all military forces—ANDSF, Taliban fighters and, yes, the Coalition. Attacks generate attacks, while restraint produces restraint. All sides must choose restraint to prevent more killing and violence.
— USFOR-A Spokesman Col Sonny Leggett (@USFOR_A) May 2, 2020
سونی نے کہا امریکی فورسز امن عمل بحال رکھنا چاہتی ہیں تاہم اگر شدت پسندوں نے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا تو انہیں بھرپور جواب دیاجائے گا۔ سونی نے کہا اتحادی فورسزپر حملوں کی لہر میں کمی ائی ہے لیکن افغان فورسز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ہر حوالے سے تشدد کم ہو۔ انہوں نے کہا ہر حوالے سے تشدد کم ہونے کے بعد امن معاہدے پر اسی فیصد عملدرآمد ممکن ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق امریکااور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد طالبان کی جانب سے اب تک چارہزارپانچ سو حملے کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل 26اپریل کو ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاتھا کہ امن معاہدے پر عملدرآمد میں کابل انتظامیہ رکاوٹ ہے، امن معاہدے کے تحت 10 دن کے اندر قیدیوں کا تبادلہ ہونا تھا۔ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ کابل انتظامیہ پہلے دن سے قیدیوں کے تبادلے میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے ،قیدیوں کے تبادلے سے بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہونا تھی ،مذاکرات شروع ہو جاتے تو اب تک امن سمیت بڑے مسائل پر پیشرفت ہو جاتی ،انہوں نے کہاکہ امریکا نیٹو اور ان کے اتحادی بھی امن معاہدے پر عمل میں ناکام ہو گئے ۔