’اُس نے میری بیٹی کی نہاتے ہوئے ویڈیوز بنائیں جن کے آن لائن لیک ہونے کے ڈر سے اُس نے خود کشی کرلی‘

’اُس نے میری بیٹی کی نہاتے ہوئے ویڈیوز بنائیں جن کے آن لائن لیک ہونے کے ڈر سے ...
’اُس نے میری بیٹی کی نہاتے ہوئے ویڈیوز بنائیں جن کے آن لائن لیک ہونے کے ڈر سے اُس نے خود کشی کرلی‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سیﺅل(مانیٹرنگ ڈیسک) جنوبی کوریا میں پبلک ٹوائلٹس میں خفیہ کیمروں کے ذریعے خواتین کی ویڈیوز بنانے کا مسئلہ انتہائی سنگین ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کئی خواتین خودکشیوں پر مجبور ہو چکی ہیں۔ ایسی ہی ایک لڑکی کے باپ نے گزشتہ دنوں اپنا دکھ دنیا کو سنا دیا۔

میل آن لائن کے مطابق اس لڑکی کا نام سٹیسی ڈولے تھا جس کے ایک کولیگ نے اس کی باتھ روم میں نہانے کے دوران ویڈیوز بنا لیں۔ اس کے باپ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ ”میری بیٹی خوفزدہ تھی کہ اس کی قابل اعتراض ویڈیوز انٹرنیٹ پرپوسٹ ہو جائیں گی، اسی خوف کی وجہ سے اس نے خودکشی کر لی۔“
سٹیسی کے باپ کا کہنا تھا کہ ”جب میری بیٹی کی ویڈیوز بنائی گئیں، اس کے کچھ عرصے بعد ہی اس کی شادی ہونے والی تھی لیکن شادی سے پہلے ہی اس نے موت کو گلے لگا لیا۔ مجھے آج تک پچھتاوا ہے۔ میں اپنی بیٹی کو خودکشی کرنے سے باز رکھ سکتا تھا لیکن جب تک مجھے صورتحال کی سنگینی کا علم ہوا، بہت دیر ہو چکی تھی۔“

واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے کسی بھی پبلک ٹوائلٹ میں خواتین کا جانا محال ہو چکا ہے کیونکہ ہر جگہ بدقماشوں نے خفیہ کیمرے لگا رکھے ہیں۔عوامی مقامات پر بھی سکرٹ پہننے والی خواتین کی یہ لوگ ویڈیوز بنا لیتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے جوتوں کی نوک میں کیمرا چھپا رکھا ہوتا ہے اور کھڑے ہوئے پاﺅں خاتون کی ٹانگوں کے درمیان کر دیتے ہیں جس سے اس کی قابل اعتراض ویڈیو ریکارڈ ہو جاتی ہے۔ یہ لوگ ان ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر فروخت کرتے اور پیسے کماتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر یہ ویڈیوز بے حد مقبول ہیں اور اس کیٹیگری کی ویڈیوز کو ’مولکا‘ (Molka)کہا جاتا ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -