نیب آرڈیننس میں ترمیم مسلم لیگ ن نہیں بلکہ ۔۔۔۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا

نیب آرڈیننس میں ترمیم مسلم لیگ ن نہیں بلکہ ۔۔۔۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ...
نیب آرڈیننس میں ترمیم مسلم لیگ ن نہیں بلکہ ۔۔۔۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حکومت کو آئینہ دکھا دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم سکینڈلوں میں گھری پی ٹی آئی حکومت کی مجبوری بن چکی ہے،اس کو مسلم لیگ(ن)کی ضرورت بنا کر پیش کرنا مضحکہ خیز ہے،یہ تاثر دیاجارہاہےکہ جیسےاٹھارہویں ترمیم کوئی غلط تھی اور اس کا مکمل رول بیک ہوناچاہئے،اٹھارہویں ترمیم نہیں،اصل معاملہ مرکز، صوبوں کے وسائل کا ہے، اس کا حل موجود ہے۔ 

سماجی رابطو ں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پراپنے ایک وڈیو بیان میں حکومت کی جانب سے نیب آرڈیننس میں ترمیم کو لیگ (ن)کی ضرورت قرار دینے سے متعلق بیانات پر اپنے ردعمل میں اسحاق ڈار نے کہاکہ نیب آرڈیننس میں ترمیم درحقیت حکومت کی مجبور ی او رضرورت ہے، ای سی سی اور کابینہ کا چینی کے سکینڈل سے متعلق فیصلہ دینا اس کا بات کاثبوت ہے کہ حکومت ان کو کور کرنا چاہتی ہے،جب چینی اور آٹے جیسے سکینڈؒل ہوں اور عوام کے اربوں روپے لوٹے جاچکے ہوں تواس وقت نیب آرڈیننس میں ترمیم حکومت کی ضرورت ہے نہ کہ میاں نوازشریف اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی ضرورت ہے۔

اسحاق ڈار نے ایک یوٹیو ب چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ نیب آرڈیننس کبھی پارلیمنٹ نے پا س ہی نہیں کیا، اس کے باوجود یہ ملک پر لاگو ہے،اس وقت 2014 ہماری حکومت کے خلاف پنگے ہورہے تھے اور ہمیں اداروں کی جانب سے صرف پانچ فیصد حمایت حاصل ہوتی تھی لیکن جیسے آج کی حکومت کو اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے اگر یہ حکمران دانشمند ہوتے تو ملک کہیں بہتر جگہ پر آج کھڑا ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ ارتقائی عمل کے ساتھ قوانین اور ترامیم آتی ہیں اور پھر وقت اور ضرورت کے تحت ان میں تبدیلی بھی آتی جاتی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ یہاں یہ تاثر دیاجارہاہے کہ جیسےاٹھارہویں ترمیم کوئی غلط تھی اوراس کا مکمل رول بیک ہوناچاہئے،یہ سارا عمل غیر فطر ی ہے کیونکہ اٹھارہویں ترمیم لانے کی کوئی وجہ تھی کیونکہ ملک میں رائج پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں بدل دیا گیا تھا جس سے آئین کی شکل بگاڑ دی گئی تھی پھر ضرورت پڑی کی آئین کی بگاڑی گئی شکل کو ٹھیک کیاجائے،پھرجمہوری سیٹ اپ کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں بلا امتیاز تمام جماعتوں کو نمائندگی د ی گئی اس کے بعد اتفاق رائے سے ترمیم کی منظوری دی گئی،ترمیم میں تمام جماعتیں شریک تھیں، اٹھارہویں ترمیم نہیں،اصل معاملہ مرکز، صوبوں کے وسائل کا ہے، اس کا حل موجود ہے،اٹھارہویں ترمیم کو ختم کئے بغیر بھی حل نکالا جاسکتاہے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ اس کاحل یہ ہے کہ دوسری چیزو ں کوچھیڑے بغیر سیکورٹی سے اخراجات نکالے جائیں،اٹھارہویں ترمیم کو نیب آرڈیننس کے ساتھ گذمڈ نہ کیاجائے، ابھی آرڈیننس کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے،یہ آرڈیننس ایک ڈکٹیٹر نے سیاسی انتقام کیلئے بنایا تھا،ہم نہیں پی ٹی آئی تبدیلی کا آرڈیننس لے کر آئی تھی، اس کی اب مدت ختم ہوگئی ہے اب جب یہ دوبارہ لائینگے توہم دیکھیں گے۔

مزید :

قومی -برطانیہ -