ملتان: ساوی مسجد دوہرے چبوترے پرتعمیر،خوبصورتی میں بے مثال
ملتان (سٹی رپورٹر)ملتان شہر کے گنجان آباد علاقے کوٹلہ تولے خان کے قریب واقع ساوی مسجد تقریبا ًساڑے چار سو سال قدیمی ہے یہ مسجد د س مرلہ سے زائد اراضی پر واقع ہے جس کی بنیاد 16ویں صدی عیسوی میں نواب سعید احمد قریشی نے رکھی تھی جس کا تعلق شاہجہان خان اور اورنگزیب خان کے عہد تھا دوہرے چبوترے پر تعمیر کی گئی یہ مسجد چھت کے بغیر ہے اندازہ (بقیہ نمبر49صفحہ6پر)
لگایا جا سکتاہے کہ ماضی میں یہ مسجد عید گاہ کے طور پر استعمال کی جاتی ہوگی کیونکہ آج بھی پاکستان کے مختلف بڑے چھوٹے شہروں میں عید گاہیں بغیر چھت کے ہیں آج بھی یہ مسجد چھت کے بغیر ہے او رنمازی سخت گرمی اور سخت سردی میں مسجد کے اوپر ٹینٹ لگاکر نماز اداکرتے ہیں یہ مسجد خوبصورتی کے لحاظ سے اپنی مثال ہے جس کی دیواریں اور چوکھٹوں پر قر آنی آیات لکھی ہوئی ہیں اس مسجد کے صحن میں چار قبریں بھی موجو دہیں جن کے بارے میں بتایا جا تاہے کہ کہ یہ قبریں مسجدکے بانی سعید احمد قریشی کے انتقال کے بعد مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کی ہیں ان قبروں پر فارسی میں عبارات بھی کندہ ہیں اس ساوی مسجد کے اوپر مینار بھی موجودہے جن پر مہارت سے گولائی کرکے اس کو روغنی ٹائلز سے آراستہ کیا گیا ہے جن پر جبکہ ان میناروں کے برجو ں کے آخری سرے [ر گنبد بنائے گئے ہیں ساوی مسجد 450سال گزرنے کے باوجود آج بھی اپنی خوبصوری بر قرار کھے ہوئے ہے مسجد میں پانچ وقت نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے جس میں اہل محلہ کثیر تعدادمیں شرکت کرتاہے حال ہی میں محکمہ آثار قدیمہ نے مسجد کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔
ساوی مسجد