خیبرپختونخواکی سیاسی جماعتوں کی  غالب اکثریت کی شرکت کا امکان!

خیبرپختونخواکی سیاسی جماعتوں کی  غالب اکثریت کی شرکت کا امکان!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خیبرپختونخوا میں طویل عرصے تک برسر اقتدار رہنے والی اور اہل خیبر کی سب سے مقبول سیاسی جماعت کی دعوے دار عوامی نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس آج بدھ 3 مئی کو اسلام آباد میں منعقد کی جا رہی ہے، میزبان پارٹی کی جانب سے اے پی سی کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔آل پارٹیز کانفرنس کا عنوان موجودہ ملکی بحران اور اس کا حل رکھا گیاہے، عوامی نیشنل پارٹی نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دے رکھی ہے۔حکومتی اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ن) پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور ایم کیو ایم سمیت دیگر کئی جماعتوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے تاہم اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف نے اے پی سی میں شریک نہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندہ وفود بھی کانفرنس میں شرکت کریں گے تاہم کئی سیاسی اکابرین کو انفرادی حیثیت میں بھی مدعو کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کے پی کی مقبول عام جماعت اے این پی نے اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ ملک کے حالیہ سیاسی حالات کے پیش نظر کیا اور پی ڈی ایم حکومت میں شامل جماعتوں کو اس حوالے سے باقاعدہ اعتماد میں لیا گیا تب آج کی تاریخ کا اعلان سامنے آیا۔ اے این پی کی قیادت میں خیبرپختونخوا میں اس بارے میں خاصا ہوم ورک کیا ہے اور اس امر کا غالب امکان ہے کہ آج کی اے پی سی میں کے پی سے سیاسی نمائندوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ یہ بھی خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی کانفرنس میں شرکت کے لئے اپنا وفد بھجوائے گی لیکن پیر کے روز ریلی کے بعد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں عدم شرکت کا فیصلہ سامنے آ گیا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی خیبر کی صوبائی قیادت نے اے پی سی میں شرکت کی تجویز پیش کی تھی جسے اعلیٰ قیادت نے مسترد کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد کے پی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ یہ پی ڈی ایم جماعتوں کی اے پی سی ہے تو اس میں ہمارا موقف کیسے سنا جائے گا، اس لیے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ہمارا موقف واضح ہے کہ الیکشن کی تاریخ دی جائے اور پھر بات کو آگے بڑھایا جائے لیکن پی ڈی ایم جماعتیں وقت ضائع کررہی ہیں، انھیں معلوم ہے کہ الیکشن میں پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔اے پی سی کے حوالے سے اے این پی قیادت کا کہنا ہے کہ ہم کانفرنس کی کامیابی کے حوالے سے پر امید ہیں اور آخر وقت تک اس کوشش میں ہیں کہ تحریک انصاف بھی اس میں شامل ہو، ہمیں عدم شرکت سے باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا لیکن ہمارا وفد ابتدائی دعوت دینے کے بعد شرکت کیلئے مسلسل پی ٹی آئی سے رابطے میں ہے۔
پنجاب اور وفاق میں اعلیٰ افسروں کے تبادلوں پر بحث و تمحیص کے بعد خیبرپختونخوا میں بھی تبادلوں پر اعتراض اٹھنا شروع ہو گئے ہیں، اس حوالے سے شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا ہے کہ پختونخوا انرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے الیکشن کمیشن کے ایک رکن پر ذاتی عناد کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے انہیں قانونی عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی حالانکہ وہ ایک خودمختا ر توانائی کے ادارے کے سربراہ ہیں جس کا سیاست اورانتظامیہ سے کوئی تعلق نہیں،پشاور ہائی کورٹ نے انکی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے احکامات معطل کردیئے۔ عہدیدار نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو کسی بھی عہدے سے ہٹانا معمول کا عمل ہے۔عوامی شکایات پر کسی بھی افسر کو تبدیل کیا جاتا ہے اس میں الیکشن کمیشن کے کسی رکن کا کوئی ذاتی کردار نہیں ہوتا، مذکورہ افسر چیف الیکشن کمیشن سے بھی رابطہ کر کے اپنی شکایات بھیج سکتے ہیں۔ تبادلوں کے مسئلے پر کئی دیگر شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں جن پر الیکشن کمیشن کے خصوصی اجلاس میں بھی غور کیا گیا۔ چاہئے تو یہ کہ نگران حکومت الیکشن کمیشن کی طرف سے جن تبادلوں کی ممانعت کی گئی ہے ان سے اجتناب کرے تاکہ اعتراض کی گنجائش پیدا نہ ہو۔
محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پر خیبر پختونخوا حکومت کا ایک ایسا فیصلہ سامنے آیا جس کے تحت مالی بحران کی آڑ میں مختلف پراجیکٹس میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کر دی گئی اور اس حوالے سے ایک مراسلہ جاری کیا گیا۔ جس کے مطابق کم تنخواہ پر کام نہ کرنیوالے ملازم کو برخاست تصور کیا جائیگا۔محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ کی جانب سے مراسلہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریوں، ڈویڑنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنروں اور دیگر متعلقین کو بھجوایا گیا ہے جس میں تحریر ہے کہ اگر کوئی ملازم تنخوا ہ کی کٹوتی پر راضی نہیں ہوتا تو اس صورت میں مذکورہ ملازم کو ملازمت سے برخاست کر دیا جائے۔ سرکاری ملازمین کی کئی تنظیموں نے اس حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ نگران حکومت یوم مئی پر محنت کشوں کو ریلیف دینے کی بجائے مزدور دشمنی کر رہی ہے اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو قلم چھوڑ ہڑتال کر دیں گے۔
٭٭٭

اے این پی کی اے پی سی میں 

پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے شرکت کی تجویز دی جسے مرکز نے مسترد کر دیا

پیڈو کے سی ای او کا تبادلہ متنازعہ بن گیا،
 الیکشن کمیشن کے رکن پر اعتراض

یوم مئی پر صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں کم کر دیں 

مزید :

ایڈیشن 1 -