آئینی و سماجی بحران‘ محنت کش ومتوسط طبقہ متاثر ہو چکا ہے
پشاور (سٹی رپورٹر) عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی 75سال کی تاریخ میں آج جس معاشی، سیاسی، آئینی اور سماجی بحرانوں سے دو چار ہے اور عالمی اداروں کے قرضوں میں جھکڑا ہوا ہے جسکے نتیجے میں محنت کش اور متواسط طبقہ بری طرح متاثر ہو چکا ہے جبکہ دوسری جانب حکمران، اشرفیہ اوطبقوں کی جماعتیں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ اقتدار کی رسہ کشی اور محلاتی سازشوں میں ملوث ہیں ان کو عوام کے مسائل سے کوئی عرض نہیں اور میڈیا کو بھی عوامی مسائل میں دلچسپی نہیں ہے ان خیالات کا اظہار پشاور پریس کلب میں عوامی وررکرز پارٹی کے صدر ایڈوکیٹ اختر حسین،رہنما شہاب خٹک ایڈوکیٹ اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوچیں سمجھی سازش کے تحت اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ میں من مانی فیصلوں کے زریعے جمہوریہ اداروں کو تابع اور کمزور کرنا چاہتے ہیں، عدلیہ کے چند عناصر اپنے طبقاتی اور ذاتی مفاد کی خاطر ایک مخصوص سیاسی پارٹی کو تحفظ دے کی خاطر پورے نظام کو یر غمال بنایا ہوا ہے اور پچاس دو ہزار کیسوں کے التواء میں ڈالا ہوا ہے جبکہ عوام کے ٹیکسوں کو غیر ضروری مقدمات پر ضائع کیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب زرعی اصلاحات اور دیگر مفاد عامہ کے اہم مقدمات جو گزشتہ ایک دہائی سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے کی آج تک شنوائی نہیں ہوئی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں، عیاشیوں، غیر پیداروی اخراجات اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی سامراجی اداروں کی شرائط کی وجہ سے ملک شدید معاشی بحران سے دو چار ہے اور دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اس وقت ملک کا ہر شہری 350000 روپے کا مقروض ہے مہنگائی گزشتہ پچاس سال کی تاریخ میں بلند ترین سطح پر ہے ی اور مسلسل بڑھ رہی جس سے ہر چیز دوگنی مہنگی ہو چکی ہیں جس نے غریبوں اور محنت کشوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے غربت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے دوسری جانب حکمران اور اشرافیہ کاروباری طبقہ کو اربوں روپے سبسڈی دی گئی جبکہ رئیل اسٹیٹ اور دیگر مافیا ز کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے جبکہ باقی صوبوں کے وسائل کو بے دریغ لوٹا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی د ہشتگردی کے واقعات جنوبی ایشاء میں سامراج بنے عزائم اور چین کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہے جسکی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں بلخصوص خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں دہشتگردی اور جبری گمشدیوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سیلاب سے متاثرہ سندھ،بلوچستان اور دیگر علاقوں کے عوام کی بحالی کیلئے تاحال کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے،خدشہ ہے کہ بچ جانیوالے افراد رواں سال برسات کے سیزن میں متاثر ہو سکتے ہیں ملک کی زیادہ تر نوجوان بے روزگاری ہے اور ذہنی مسائل سے دو چار ہے جبکہ زیادہ تر بیرون ملک ہجرت کر چکے ہیں اور ایک رپورٹ کے مطابق گزشہ سال آٹھ لاکھ بیرون ممالک جاچکے ہیں جو نہیں جا سکے وہ ایک متبادل سنجیدہ سیاسی عمل کا حصہ بننے کے بجائے انتہاء پسند،مذہبی جنونیت اور فسطائی پاپولسٹ سوچ کے زہریلے بیانئے سے متاثر ہوکر انتہاء پسندی،نفرت اور پر تشدد سیاست کیلئے ایندھن بن رہے ہیں انہوں نے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہر قسم کے جبر،ظلم و استحصال کے خلاف جد جہد جاری رکھنے کا اعادہ کیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کی موجودہ سنگین معاشی اور سیاسی بحرانوں سے دو نکلنے کے لیے غیر پیداواری اخرجات میں خاطر خواہ کمی کی جائیں، خطے میں پائیدار امن اور عوام کی فلاح وبہبود کی خاطر ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن بقائے باہم کے اصولوں کے تحت تعلقات کو بہتر بنائیں اور سامان تعیشات کے درامدات پر پابندی لگائیں اور ریل اسٹیٹ پر ٹیکس بڑھا ئیں۔