کریملن پر مبینہ ڈرون حملہ، اس سے پہلے صدر پیوٹن کی جان لینے کی کتنی کوششیں ہوچکی ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں

کریملن پر مبینہ ڈرون حملہ، اس سے پہلے صدر پیوٹن کی جان لینے کی کتنی کوششیں ...
کریملن پر مبینہ ڈرون حملہ، اس سے پہلے صدر پیوٹن کی جان لینے کی کتنی کوششیں ہوچکی ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
سورس: Kremlin

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس کے صدارتی محل کریملن کا کہنا ہے کہ صدر ولادی میر پیوٹن کو مارنے کیلئے یوکرین نے دو ڈرونز سے حملہ کیا تاہم انہیں کریملن کے اوپر مار گرایا گیا،  مبینہ طور پر ناکام ہونے والی کارروائی دوسری جنگ عظیم کی فتح کے مشہور جشن سے پہلے  سامنے آئی ہے ۔ کریملن کا کہنا ہے کہ یہ روسی صدر کی زندگی ختم کرنے کی  تازہ ترین کوشش ہے،  وہ اس سے پہلے ایسی پانچ کوششوں سے بچ چکے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد روسی صدر پر حملے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔ مئی 2022 میں یوکرین کی ڈیفنس انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل کیریلو بڈانوف نے کہا تھا  کہ روسی صدر کی زندگی پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ یہ حملہ بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپیئن کے درمیان واقع ایک خطہ قفقاز میں ہوا تھا۔

بی بی سی نے یوکرین کی انسداد انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکاروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ 2012 میں  روسی اور یوکرینی سکیورٹی سروسز نے صدارتی انتخابات سے قبل صدر پیوٹن کو قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنایا تھا۔ اس واقعے کے سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا،  ان میں سے ایک اوڈیسا کے بحیرہ اسود کی بندرگاہ میں تھا ۔ دوسرا شخص جو کہ بین الاقوامی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھا، ایک ماہ بعد گرفتار کیا گیا۔

دی سنڈے ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ  2003 میں برطانوی انسداد دہشت گردی پولیس نے اکتوبر میں پیوٹن کے دورے کے دوران انہیں قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنایا تھا۔ مبینہ سازش کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے ایک جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ روسی خفیہ سروس کا سابق ہٹ مین تھا، نے  صدر پیوٹن  کو بطور سنائپر  گولی مارنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

سنہ 2002 میں صدر پیوٹن کے آذربائیجان کے سرکاری دورے کے دوران ایک عراقی شخص کو قتل کی سازش میں  گرفتار کیا گیا تھا۔ news.com.au کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کوشش جنوری 2002 میں اس شخص کی طرف سے کی گئی تھی جس کا تعلق افغانستان اور چیچن باغی افواج سے تھا،  لیکن عراقی شخص کو حملہ کرنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا اور اسے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

اسی سال کے آخر میں روسی حکام کو صدر پیوٹن  کو ان کی کار کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کی سازش کا علم ہوا۔ روسی رہنما کریملن کے قریب ایک موٹر وے پر گاڑی چلا رہے تھے۔ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حکام نے 40 کلو گرام دھماکہ خیز مواد برآمد کیا، جسے حملہ آوروں نے سڑک کو اڑانے کے لیے نصب کیا تھا۔ اس کے بعد آلات پراسرار طور پر غائب ہو گئے اور پیوٹن دوبارہ وہیں ڈرائیونگ کرتے ہوئے نظر آئے۔