طوفان نیلو فر اور تھر کے لوگ
سمندری طوفان نے، جسے نیلو فر کا نام دیا گیا، خوب دھوم مچائی اور کئی دلچسپ حکائتوں کے بعد ڈھیلا پڑ گیا اور پاکستان کے ساحل اس سے محفوظ رہے ،البتہ موسمی اثرات مرتب ہوئے جس کی وجہ سے ساحلی علاقے، بشمول کراچی بارش کی زد میں آئے۔اس سلسلے میں محکمہ موسمیات کے تمام تجزیئے اور پیشگوئیاں غلط ثابت ہو گئیں۔ انسان اپنی سی کرتا ہے، لیکن قدرت کے فیصلے اپنے ہوتے ہیں، اس طوفان کے حوالے سے بہت ڈرایا گیا اور حکومتِ سندھ اور بلوچستان کو بھی بہت کچھ کرنا پڑا، شکر کرنا چاہئے کہ یہ سب اندازے غلط ہو گئے اور اللہ نے پاکستانیوں کو محفوظ رکھا۔ اس سلسلے میں اس امر کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ طوفان کے بارے میں جو بھی پیشگوئی کی گئی نہ صرف وہ غلط ہو گئی، بلکہ اس کے نتیجے میں بارش والی بات بھی اس حد تک درست ثابت نہیں ہوئی، جس حد تک انتباہ کیا جا رہا تھا۔ اس طوفان کے حوالے سے جہاں خدشات ظاہر کئے گئے، وہاں خوش بختی کی بات بھی کی گئی کہ اس طوفان کے بعد ہوا میں کم دباؤ کی وجہ سے کراچی، بدین اور ٹھٹھہ کے نواح میں تیز بارش ہوئی، تو تھر کی پیاسی زمین کی پیاس بھی بجھ سکے گی اور خشک سالی کے شکار اس آفت زدہ علاقے کے لوگوں کو بھی سکون ملے گا، افسوس کہ یہ پیشگوئی بھی اس حد تک پوری نہ ہو سکی اور تھر کے لوگ پیاسے کے پیاسے ہی رہے۔ ان کی پریشانی اور دُکھ کے حوالے سے میڈیا میں بہت کچھ آیا اور آ رہا ہے۔ سندھ حکومت کو اس طرف توجہ دینی چاہئے اور جہاں جہاں اور جس جس سے امدادی کاموں میں غفلت ہوئی ان کا احتساب ہونا چاہئے۔ حکومت کو تھر والوں کے مسائل حل کرنے کا فول پروف انتظام کرنا ہو گا۔