مولانا مطیع الرحمن کی پھانسی،حکومت بنگلہ دیش سے احتجاج کرے،وسیم اختر
لاہور(سٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب و پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اخترنے کہاہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مولانامطیع الرحمان نظامی کو سزائے موت دینے کے فیصلے پر تشویش کااظہار کافی نہیں، حکومت دوٹوک الفاظ میں بنگلہ دیشی حکومت کے خلاف موقف اختیار کرے بھارتی ایماءپرحسینہ واجد جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے قائدین کے خلاف من گھڑت مقدمات بناکر سنگین سزائیں دے رہی ہے۔حکومت پاکستان حسینہ واجد کا گھناﺅنا چہرہ دنیاکے سامنے لانے کے لئے اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر اس سنگین مسئلے کو اٹھائے
۔
۔
۔
۔
۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے رہنماﺅں کو متحدہ پاکستان کے حق میں جدوجہد کرنے کی پاداش میںآج43سال بعد انتقام کانشانہ بنایاجارہا ہے اور اس ساری سازشوں کے پیچھے بھارت کی انتہاءپسند حکومت کاہاتھ ہے متنازعہ ٹربیونل جو خود کو عالمی کہلاتا ہے نے انصاف وقانون کی دھجیاں اڑادیں ہیںضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی دنیا،اسلامی ممالک اور انسانی حقوق کی علمبردار این جی اوز اپنامثبت کردار اداکرتے ہوئے بنگلہ دیش کی نام نہاد حکومت پر دباﺅبڑھائیںڈاکٹر سید وسیم اختر نے مزیدکہاکہ حسینہ واجد اپنے سیاسی مخالفین کو پھانسی اور قیدوبند کی صعوبتیں دے کر حق کی آواز کو نہیں دبا سکتی پہلے عبدالقادر ملاکو پھانسی دی گئی پھر پروفیسرغلام اعظمؒ کو90سال کی سزا سنائی گئی جو جیل میں وفات پاگئے اور اب مولانامطیع الرحمان نظامی کوپھانسی کی سزاسنادی گئی ہے۔حکومت پاکستان نے اپنے حقیقی محسنوں کے حق میں آواز بلند نہ کی توہر محب وطن شہری میں مایوسی پھیلے گی انہوں نے کہاکہ عالمی میڈیاجماعت اسلامی بنگلہ دیش کی قیادت پر لگائے جانے والے گھناﺅنے الزامات کو محض افسانہ قرار دے رہا ہے۔
بنگلہ دیش حکومت اپنی تمام کوششوں کے بعد بھی جماعت اسلامی کے کارکنوں کے جذبے کوختم نہیں کرسکی جس کاثبوت پروفیسر غلام اعظمؒ کے جنازے میں لاکھوں افراد کی شرکت ہے۔پورے بنگلہ دیش اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی غائبانہ نمازجنازہ پڑھی گئی۔حکومت پاکستان اس ساری صورتحال کو بنگلہ دیش کااندرونی معاملہ قرار دے کر بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔