ہمیں حلال و حرام کی تمیز اور زندگی کے مقصد کو سمجھنا چاہئے، علامہ اسلم صدیقی
لاہور (پ ر) ممتاز مذہبی سکالر مفسر قرآن پروفیسر ڈاکٹر علامہ محمد اسلم صدیقی نے درس قرآن کی نشست میں ”سورہ¿ الجاثیہ“ کی آیت نمبر22 کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سورة میں ہماری غلط فہمی کو دور کیا گیا ہے اور ضرورت کو پورا کیا گیا ہے نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتی، لیکن ہم نیکی اور برائی کرنے والوںکو برابر سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ ہمیں حلال و حرام کی تمیز کرنی چاہئے اور مقصد زندگی کو سمجھنا چاہئے انسان اور حیوان میں بڑا فرق ہے، علم کے حصول کے لئے علم حاصل کرنا چاہئے انہوںنے کہا کہ ہمیں زندگی کو مقصد کے لئے قربان کر دینا چاہئے اور خواہش نفس کی پیروی نہیں کرنی چاہئے وہی شخص جنت میں جائے گا جس نے شریعت کے مطابق زندگی گزاری ہو گی اور اس کے اچھے اعمال کا صلہ اسے جنت ملے گی بادشاہت کا تصور نہیں ہونا چاہئے، ہمیشہ بادشاہت اللہ ہی کی ہے،جو ہمیشہ رہنے والا ہے، ہمیں زندگی کے حسن عمل کو سمجھنا چاہئے حسن عمل والا ہی کامیاب ہے، جس کی جتنی نیکیاں ہوں گی اس کو اتنا ہی صلہ ملے گا اللہ تعالیٰ نے علم کے باوجود کچھ لوگوں کو گمراہ کر دیا اور ان کے دِلوں پر مہر ثبت کر دی مقاصد زندگی اور مقاصد علم کا حصول وحی کے ذریعے نہیں آیا جو خواہشات نفس کی پیروی کریں گے وہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتے کامیابی صرف اور صرف اللہ ہی کے راستے پر ہے اللہ کے عذاب سے بچنا چاہئے نیکی اور بدی کی تمیز کرنی چاہئے اور ہر وقت گمراہی سے بچنا چاہئے،
جب انسان خواہشات نفس کی طرف چلا جائے تو پھر وہ برائی کی طرف جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو ہدایت نصیب نہیں فرماتا۔ خواہش نفس اور اللہ کا پیروکار ایک دونوں الگ الگ ہیں شریعت کو اپنانا چاہئے اور کفر اور گمراہی سے بچنا چاہئے۔
