سائبیریا،مشرقی یورپ ، فلپائن ، اور چین سے آبی پرندوں کی مقبوضہ کشمیر آمد

سائبیریا،مشرقی یورپ ، فلپائن ، اور چین سے آبی پرندوں کی مقبوضہ کشمیر آمد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سری نگر(کے پی آئی)سائبیریا،مشرقی یورپ ، فلپائن ، اور چین سے آبی پرندوں کی مقبوضہ کشمیر آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ سری نگر میں حکام کے مطابق اڑھائی لاکھ پرندے مقبوضہ کشمیر کے دارلحکومت سری نگر پہنچ گئے ہیں ۔ سائبیریا سمیت روس کے دیگر علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد تک پہنچنے سے پہلے وہاں سے ہر سال ہزاروں پرندے ہجرت کر کے دریاں، نہروں، جھیلوں اور ندیوں میں آن بسیرا کرتے ہیں۔ ان آبی پرندوں میں مرغیاں، کونجیں، پیلیکن، مگ اور سرخاب شامل ہیں۔۔ ایشیا کی سب سے بڑی جہیل ولر میں ان دنوں مہاجر آبی پرندوں کی کثیر تعداد آئیہوئی ہے جن سے بانڈی پورہ کا قدرتی حسن اور دوبالا ہوگیا ہے ۔ مہاجر پرندوں میں بطخ ہنس سارس وغیرہ شامل ہیں۔ مہاجر پرندوں کی آمد سے ضلع گاندربل کی شالہ بگ جہیل ہوکرسر میر گنڈ اور ہائیگام کے آبگاہوں میں خوب رونق بڑہ گئی ہے اور یہاں پر صبح ہزاروں رنگ برنگی پرندے بیہے ہوتے ہیں۔
جو آپنی خوراک کی تلاش مینایکد وسرے پر جہپٹ پڑتے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک سال رفتہ کے مقابلے اس سال مہاجر پرندوں کی زیادہ تعداد کشمیر آئی ہے جسکی وجہ سے ان کے لئے غذا کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ مہمان پرندوں مینزیادہ تر سائبریا مشرقی یورپ فلپائن اور چین سے آئے ہیں جنہیں وادی کشمیر کا سرمائی موسم اپنے لئے بہترین قرار گاہ لگ رہا ہے ۔ مہمان پرندوں کے وہ اقسام جو شام ڈہلنے کے ساتہ ہی آبگاہوں میں آس پاس کے علاقوں میں رہنے والوں کے لئے خوب نظارہ پیش کرتے ہیں اور لوگ جوش وخروش کے ساتہ انہیں دیکھنے کیلئے نکلتے ہیں۔ گو کہ جموں کشمیر میں آبی پرندوں کو شکار کرنے پر سرکاری پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود پرندوں کیلئے شکاریوں کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے ۔ چونکہ یہ پرندے صبح اورشام کے وقت کافی کم اونچائی کی اڑان بہرتے ہیں اسلئے شکاریوں کے لئے انہیں شکار کرنا آسان بن جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اور دوسرے ذی شعور لوگوں کو پرندوں کی سلامتی کے بارے میں خدشہ لاحق ہے ۔ اس سلسلے میں بانڈی پورہ کے حبیب اللہ نامی ایک شہری نے بتایااگر چہ مہاجر پرندوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے وائلڈ لائف پرویکشن کے اہلکار متحرک ہیں جنہیں پرندوں کو ہر ممکن تحفظ دینے کے سخت ہدایات دئے گئے تاہم جب یہ پرندے غذا کی تلاش مینجہیلوں اور آبگاہوں کی طرف نکل پڑتے ہیں توانکا شکار کیا جاسکتا ہے ۔ ایک اور شہری غلام رسول نے بتایا کہ آبی پرندوں کو بیرون ممالک سے آکر ہمارے جہیلوں اور آبگاہوں میں بیہنااس قوم کے لئے قدرت کی دین اور ورثہ عظیم ہے جسکی حفاظت ہر ایک کشمیر ی کے لئے واجب ہے ۔ غلام رسول کے مطابق اگر ہم ان پرندوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے تو ہم ایک عظیم گناہ کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔غلام رسول نے نوجوان نسل سے نصیحت کی کہ وہ ان پرندوں کا شکار کرنے کے بجائے آپنے بزرگوں سے ان سے متعلق ماضی کی کہانیاں سنیں ۔ غلام رسول کے مطابق آج کل پرندوں کا شکار تجارتی مقاصد کیلئے کیا جاتا ہے جو کہ اخلاقی اور انسانی طور ناقابل معاف گناہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں برسہا برس سے مہاجر پرندے کشمیر آتے ہیں جواکتوبر مہینے سے لیکر اپریل تک یہاں رہتے ہیں۔

مزید :

عالمی منظر -