پنجاب رواں سال 13 کم عمر بچوں کو بد اخلاقی کا نشانہ بنا یا گیا ،6 کو قتل کر دیا گیا
لا ہور ( ر پورٹ : شعیب بھٹی ) صو بہ پنجا ب میں رواں سال کے دوران ہوس کے پجاری درندوں نے لاہور،قصور ،فیصل آباد ،گوجرانوالہ و دیگر علاقوں میں 10 سال سے چھوٹی عمرکے 13 بچوں کو بد اخلاقی کا نشانہ بنایا جبکہ پا نچ بچو ں کو قتل کردیا گیا ۔ سالانہ اربوں روپے کے فنڈز کھانے والی پنجاب پولیس محض4مقد ما ت کے ملزمان کو گرفتار کر سکی ہے دیگرملزمان کی عدم گرفتاری نے جہاں پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ثبت کر دیا ہے وہاں بچوں کے حوالے سے رونما ہونے والے کربناک واقعات نے شہریوں میں خوف وہراس پھیلادیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے گر ین ٹاؤن میں 7سا لہ معین کو بداخلاقی کے بعد قتل کیا گیا۔اسی طر ح ، گجر پو ر ہ کے علاقہ میں 3سا لہ ارفع کی نعش ہمسائے کے گھر سے ملی جسے مبینہ بد اخلا قی کا نشانہ بنا یا گیا اور جسم پر تشد د کے نشانا ت کے علاوہ نا خن کے نشان بھی ملے۔ شا ہد ر ہ کے علاقہ میں دو کم سن بھا ئیوں علی اور عثما ن کو بھی بد اخلاقی کے بعد قتل کیا گیا ۔گوجرانوالہ عالم چوک کے رہائشی محمد طا ہر کا 5سالہ بیٹا افنان شاہدرہ ٹاؤن میں اپنی نانی کے گھر میں آیا تھا لیکن لا پتہ ہو گیا اور بعداز اں اسکی نعش بر آمد ہو ئی، والد ین کا کہنا تھا کے ان کے بیٹے کو مبینہ بد اخلا قی کے بعد قتل کیا گیا ہے ۔شادباغ میں 7 سالہ معذور بچی ثناء کو اُس وقت بداخلاقی کا نشانہ بنا یا گیا جب وہ گھر میں اکیلی تھی اور اس کی والدہ سو دا سلف لینے بازار گئی ہوئی تھی کہ ساتھ والے گھر میں کام کرنے والے ایک درندہ صفت شخص نے موقع پا کر اسکو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا اور موقع سے فرار ہو گیا ۔چند دن بعد پھر اسی تھانہ کی حدود میں دوسرا واقعہ رونما ہو ا جس میں 8 سالہ ارم شہزادی کو ہمسائے کے لڑکے نے گھر میں اکیلاد یکھ کر بد اخلاقی کا نشانہ بنا ڈالا اور موقع سے فرار ہو گیالیکن بعد ازاں پولیس نے اس کو گرفتار کر لیا ۔اسی طرح لیاقت آباد کے علاقے میں 10 سالہ شبنم کو اس کے دور کے رشتہ دار نے برباد کرڈالا،وہ گھر میں اکیلی دیکھ کر شبنم کے پاس گیا اور اس کو بے ہوشی کی دوائی ملی مٹھائی کھلادی جس سے وہ بے ہوش ہو گئی اور 4 بچوں کے باپ نے اس کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا،پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا ۔شاہدرہ کے علاقے میں 9 سالہ سعدیہ کو درندوں نے بداخلاقی کا نشانہ بناڈالا اور موقع سے فرار ہوگئے، پولیس ان کو تاحال گرفتا ر نہ کر سکی ۔ فیکٹری ایریا کے علاقے نظام پورہ کی رہائشی 10 سالہ عروج فاطمہ کو مالک مکان کے بیٹے بلال نے بداخلاقی کے بعد پتہ چل جانے کے ڈر سے موت کے گھاٹ اتار دیا اور فرار ہو گیا،پولیس تاحال اس کو گرفتار نہ کر سکی ۔سندر کے علاقے میں 7 سالہ فائضہ کو بہانے سے کھیتوں میں لے جاکر بوٹا مسیح نامی شخص نے اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا اور موقع سے فرار ہو گیا لیکن پولیس نے اس کو گرفتار کر لیا ۔مغل پورہ کے علاقے غوثیہ کالونی کی رہائشی بچی گلی میں کھیل رہی تھی کہ اس کو نامعلوم افراد نے اغوا کرکے بداخلاقی کا نشانہ بنا ڈالا اور حالت غیر ہونے پر گنگا رام ہسپتال میں پھینک کر چلے گئے، پولیس نے شک کی بنا پر کچھ لوگوں کوحراست میں لیا لیکن تاحال کوئی ملزم گرفتا ر نہ ہو سکا ۔شاہدرہ کے علاقے علی پارک میں 7 سالہ بچہ انیس گلی میں کھیل رہا تھا کہ محلہ دار رکشہ ڈرائیور اسد نے اس کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالااور موقع سے فرار ہو گیا، پولیس تاحال ملزم کو گرفتار نہ ہو سکی ۔قصور کے علاقے میں5 سالہ ثمن کو نامعلوم افراد نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور بے ہوشی کی حالت میں پھینک کر فرار ہو گئے لیکن پولیس تاحال ملزم کو گرفتار نہ کر سکی ۔فیصل آبا د کے علاقے تھانہ گھڑ میں نامعلوم افراد نے کم سن بچی ثمنیہ کو اپنی ہوس کا نشانہ بناڈالا ، بچی کی حالت غیر ہونے پر قصبہ کنجوانی کی ریلوے لائن کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے ۔ بچوں کے حوالے سے رونما ہونے والے کربناک واقعات نے شہریوں میں خوف وہراس پھیلادیا ہے ،مائیں سہم گئیں اور چوکنا ہو گئیں ہیں ۔شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پولیس عدلیہ اور حکومت کی جانب سے کسی قسم کا تحفظ نہ ملنے اور ملزموں کے چھوٹ جانے کے بعد ہی ان واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔متاثرہ خاندانوں کا انصاف ملنے کے بجائے صلح ہونے کی صورت میں بھی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ افسوس ناک امر ہے ۔بد قسمتی سے ہماری حکومت اور ریاستی ادارے معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ بداخلاقی کے واقعات پر محض زبانی رد عمل کا اظہار کرتے ہیں جبکہ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ایسے ملزمان کے خلاف سخت قانون سازی کرکے موثر نظام،اداروں کی شفافیت اور قانون کی حکمرانی کے لئے ایسا ماحول فراہم کرے کہ ان جرائم کامکمل سدباب ہوسکے ۔
بد اخلاقی کا نشانہ
