معاشی ترقی کیلئے صوبائی ہم آہنگی ضروری ہے:صدر فیصل آبادچیمبر
فیصل آباد ( بیورورپورٹ) فیصل آباد چیمبر کے صدر شبیر حسین چاولہ نے کہا کہ ملک کی جامع ، منظم اور مربوط معاشی ترقی کیلئے صوبائی ہم آہنگی ضروری ہے اور اس سلسلہ میں مختلف صوبوں کے زیر تربیت انتظامی افسروں کے مطالعاتی دوروں سے جہاں ہم آہنگی میں اضافہ ہو گا وہاں پائیدار معاشی ترقی کی رفتار کو بھی تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ وہ آج خیبر پختونخواہ کے زیر تربیت افسروں سے خطاب کر رہے تھے جنہوں نے وفد کے سربراہ سٹاف ٹریننگ انسٹیٹیوٹ پشاور کے شیر رحمان کی سربراہی میں فیصل آباد چیمبر کا دورہ کیا۔ انہوں نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبرکا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ فیصل آباد ٹیکسٹائل کی قومی برآمدات میں 50 فیصد حصہ ڈالنے کے علاوہ 38 فیصد ورک فورس کو روزگار بھی مہیا کر رہا ہے جبکہ سرکاری محاصل کی ادائیگی میں بھی اس کا دوسرا نمبر ہے ۔
ا نہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومتی پالیسیوں میں عدم تسلسل کیوجہ سے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی ہوئی تھی مگر حالیہ مثبت اقدامات کیوجہ سے گزشتہ دو ماہ کے دوران برآمدات میں 10.9 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔
مہنگی بجلی کے برعکس سستی لیبر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری لیبر پیسوں میں ضرور سستی ہے مگر کارکردگی کے حوالے سے نہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ سری لنکا کا ایک ملازم پاکستان کے چار ملازموں کے برابر کام کرتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہنر مند افرادی قوت کی بھی قلت ہے۔ اگرچہ حکومت نے مزدوروں کی تربیت کیلئے نیوٹک اور ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کر رکھے ہیں اس کے علاوہ بعض بڑی صنعتوں نے اپنی ضروریات کے مطابق اپنے ملازمین کی تربیت کا بھی محدود پیمانے پر انتظام کر رکھا ہے۔ تاہم ہر سیکٹر کیلئے الگ الگ تربیتی ادارے قائم کرنا چیمبر کی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے۔ فیصل آباد کی ترقی کیلئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے شبیر حسین چاولہ نے بتایا کہ ہماری وجہ سے یہاں کے نجی شعبہ نے ملک کی سب سے بڑی ڈرائی پورٹ قائم کی۔ اسی طرح یہاں 4200 ایکڑ پر ملک کی سب سے بڑی انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ چند سال قبل تک فیصل آباد سے صرف 3 فضائی پروازیں چل رہی تھیں جبکہ اب انکی تعداد بڑھ کر 128 ہو گئی ہے۔ صنعت و تجارت سے متعلقہ مسائل کے حل کے حوالے سے چیمبر کے کردارکے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 16 جولائی 2013 کو انکی وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات ہوئی جس میں آٹھ نکات اٹھائے گئے تھے۔