قومی اسمبلی ، نئی حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل پر اپوزیشن اختلافا ت شکار
اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔بل پر اپوزیشن جماعتوں میں پھوٹ پڑ گئی،تحریک انصاف ،جماعت اسلامی کی جانب سے بل کی حمایت جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے شدید مخالفت کر دی۔پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ بل موجودہ شکل میں نہیں آسکتا ، عجلت میں بل مت لایا جائے ، قومی اسمبلی سے قبل بل مشترکہ مفادات کونسل سے منظور کروایا جائے۔تحریک انصاف ،جماعت اسلامی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ انتخابات کے تاخیر کی کوشش کو سپورٹ نہیں کریں گے ، بل تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے ایوان میں پیش کیا گیا، اگر کسی جماعت کو کسی اور سے ہدایت آتی ہے کہ گڑ بڑ کرو تو یہ طریقہ درست نہیں ، اگر بل منطور نہ ہوا تو ملک کے ساتھ زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے پارلیمانی لیڈران کے اجلاس میں کسی پارٹی نے بل مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجنے کا نہیں کہا تھا لہٰذا نوید قمر کی بات حقائق کے منافی ہے کیونکہ بل میں کوئی آئینی تنازعہ نہیں ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیمی بل2018پیش کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں اور یہ اگر کسی صوبے یا علاقے کی آبادی کم دکھائی جائے گی تو حلقہ بندیوں پر بھی اثر پڑے گا، کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ کم دکھایا گیا ہے، اس حوالے سے عوامی مہم چلا رہے ہیں عدالت میں ہماری پٹیشن موجود ہے ، لوگوں اور گھروں کی گنتی کے دوران دھاندلی ہوئی ہے ، مردم شماری کے تحت آئین میں ترمیم کر رہے ہیں ، حکومت کی مشکلات کا اندازہ ہے، وقت پر انتخابات کرانے کیلئے بل کی منظوری حکومت کی مجبوری ہے لیکن حکومت نے 8سال تاخیر سے مردم شماری کیوں کی ، دنیا بھر میں ووٹوں کی بنیاد پر حلقہ بندیاں ہوئی ہیں ، سندھ کی سیٹیں 61بنتی ہیں اور کراچی میں ایک نشست کا اضافہ کیا جائے۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ہماری جماعت انتخابات کو تاخیر کی کوشش کو سپورٹ نہیں کرے گی تاہم سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کئے جائیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بل سب پارٹیوں کی مکمل سپورٹ سے آرہا ہے ، اگر کسی جماعت کو کسی اور سے ہدایت آتی ہے کہ گڑبڑ کرو تو یہ طریقہ درست نہیں ہے ، صحافی گواہ رہیں تمام جماعتوں نے بل پر اتفاق کیا تھا۔ہم نے وعدہ کیا ہے اگر کوئی مجبوری آتی تو پیچھے ہٹنے کا طریقہ نہیں ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ اعتراضات کئے تھے ، فضول بحث سے گریز کیا جائے۔ فاٹا سے رکن شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ بل پر مشاورت کے حوالے سے فاٹا کے کسی رکن کو نہیں بلایا گیا ، پاکستانیوں کے برابر ہمیں حق دیا جائے۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بل پر اتفاق رائے ہوا تھا،یہ آئینی تقاضہ ہے اس کو پورا کرنا چاہیے ، آج اگر کسی پارٹی نے مخالفت کی ہے تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے آخر وجہ کیا ہوئی ؟اور اگر بل منطور نہ ہوا توملک کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
قومی اسمبلی