اسلامی مالیاتی قوانین میں اہم پیشرفت ، ایس ای سی پی کی شریعہ گورننس ریگولیشنز نافذ
اسلام آباد (این این آئی سیکیورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 38(f) کی روشنی میں ملک میں اسلامی شریعت کے اصولوں کی مطابقت میں اسلامی مالیاتی اور معاشی نظام کے قیام کے لئے شریعہ گورننس ریگولیشنز 2018 نافذ کر دئے ہیں۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 38(ایف) میں کہا گیا ہے کہ حکومت ملک سے سود کے جد از جلد خاتمے کے لئے اقدامات کرے گی۔ ایس ای سی پی نے پاکستان کے تمام شریعہ کمپلائنٹ مالیاتی اداروں، کارپوریٹ سیکٹر، کپیٹل مارکیٹ، ایکوٹی مارکیٹ اور شریعت کے مطابق کاروبار کرنے والے دیگر اداروں کے لئے ایک جامع شریعہ گورننس ریگولیشنز کے نفاذ کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ ایس ای سی پی نے شریعہ گورننس ریگولیشنز، سینٹ آف پاکستان (ایوان بالا) میں 9 جوالائی 2018 کو متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد کے نتیجے میں تشکیل دئے اور نافذ کئے ہیں۔ سینٹ کے معزز رکن جناب شبلی فراز کی جانب سے پیش کی گئی اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ حکومت آئین پاکستان کی روشنی میں ربا (سود) کے خاتمے کیلئے جلد از جلد اقدامات کرے اور نئی حکومت کی قرضوں کی کم از کم 30 فیصد ضروریات فنانسنگ کے شرعی طریقہ کار سے پوری کی جائیں۔ ایس ای سی پی کی جانب سے جامع شریعہ گورننس ریگولیشنز شریعہ سے مطابقت رکھنے والے کاروبار اور مالیاتی اداروں کے فروغ اور ترقی میں معاون و مددگار ہوں گے۔ ان ریگولیشنز کے تحت کوئی بھی کاروبار، چاہے چھوٹا اور یا کوئی بڑا کاروبار، شریعہ کمپلائنٹ ہو سکے گا اور سریعہ کمپلائنٹ سیکیورٹی جاری کر سکے گا، چاہے وہ سٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ ہو یا نہ ہوں۔ یہ ریگویشنز، اسلامی اور شرعی کاروبار کے نام پر سادہ لوح عوام سے دھوکہ دہی کرنے واقعات کا سد باب کرنے میں بھی مدد گار ہوں گے۔ پاکستان میں اسلامی فنانسنگ اور شرعی کاروبار کے نام پر عوام سے دھوکہ دہی کی واقعات کی وجہ سے عوام اور سرمایہ کاروں کا اسلامی فنانسنگ اور شریعہ کمپلائنٹ کاروبار پر اعتماد مجروح ہوا۔
شرعی کاروبار کی غیر ریگولیٹڈ سرگرمیاں، اور اپنی مرضی سے شریعت کی تشریح اور کسی بھی کاروبار کو شرعی ہونے کا دعوی کر نے جیسے واقعات سے حقیقی شریعت کی مطابقت رکھنے والے کاروبار پر عوام کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی۔ اس تناظر میں ایک جامع ریگولیٹری فریم ورک کی اشد ضرورت تھی جو ملک بھر میں شریعت کے نام پر ہوانے والے کاروبار کو ریگولیٹ کرے اور ان کے لئے اصول و ضوابط متعین کئے جائیں۔ ان ریگولیشنز ا کے ذریعے درپردہ مذموم مقاصد کے لئے اسلام اور شریعت کے الفاظ استعمال کرنے والوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ان ضوابط کے نافذ ہوجانے کے بعد کوئی کاروباری ادارہ ایس ای سی پی کی منظوری کے بغیر اسلامی مالیاتی ادارہ یا شرعی اصولوں کا پاسدار کاروبار ہونے کا دعویٰ نہیں کر ے گا۔ شریعہ گوورننس ریگولیشنز شرعی اصولوں کے طابق کاروبار اور مالیاتی معاملات کی انجام دہی کے لئے تمام ضروری عناصر کے حامل ہیں۔ یہ ریگولیشنز شرعی اصولوں کے مطابق کاروبار کرنے والی کمپنیوں اور سکیورٹیز کے لئے تصدیقی اسناد جاری کرنے، لسٹڈ اور ان لسٹڈ کمپنیوں کے لئے جامع چھان بین کاطریقِ کار اپنانے، شرعی اصولوں کے تابع آڈٹ کرنے، مشاورت کی فراہمی، عملدرآمد، حلال آمدنی کے حصول وغیرہ کو یقینی بنانے میں معاون ہوں گے۔ مزید برآں یہ ریگولیشنز معیار، ہم آہنگی اور شفافیت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار اداکریں گے۔ ساتھ ہی یہ ریگولیشنز کاروباری شعبے کی جانب سے معلومات اور ڈیٹا جمع کرنے اور اس کے تابع شریعہ ہونے کی بابت تجزیے میں بھی مدد گار ثابت ہوں گے۔ نیز تابع شریعہ سکیورٹیز کے اجرا کے لئے بھی منظوری ضروری ہے۔ شریعہ کمپلائنٹ کمپنی اور شریعہ کمپلائنٹ سکیورٹیزکا تصور کمپنیز ایکٹ 2017 میں متعارف کروایا گیا تھا۔ اس ایکٹ کی دفعہ 451 میں ایس ای سی پی کو یہ اختیار تفویض کیا گیا کہ کمیشن شریعہ کے تابع کئے جانے والے کاروبار سے جڑے تمام معاملات کو ریگولیٹ کر سکے۔ ان ضوابط کی تیاری میں ایس ای سی پی کے اسلامی فنانس ڈیپارٹمنٹ نے کئی ملکوں بشمول ملائیشیا، انڈونیشیا، عرب امارات، بحرین اور ایران میں نافذ مؤثر ریگولیشن اور نگرانی کے طریقِ کار کاتفصیلی جائزہ لیا۔ ڈپارٹمنٹ نے ان ریگولیشنز کی تیاری میں پاکستان کی مقامی کاروباری ضروریات کو بھی مدِ نظر رکھا ہے۔ایس ای سی پی کی جانب سیشرعی گورننس ضوابط کا مسودہ عوامی آراء اور مشاورت کے لئیمارچ ۲۰۱۸ میں جاری کیا گیا تھا اور ان ریگولیشنز پر ملک بھر کی کاروباری برادری،پاکستان بزنس کونسل،شریعہ مشیران،اسلامک مالیاتی ادارے،سٹیٹ بینک،پاکستان سٹاک ایکسچینج،پاکستان کے چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کے ادارے،تکافل آپریٹرز،مضاربہ اور ٖغیر بینکی مالیاتی ادارے، اور پاکستان کے میوچل فنڈ ز ایسوسی ایشنز کے ساتھ کئی وسیع مشاورت کی گئی۔ اس وسع مشاورت کے نتیجے میں موصول ہونے والی تجاویز و آراء کی روشنی میں ان ریگولیشنز کو حتمی شکل دی گئی۔