مولانا سمیع الحق کی وہ آخری خواہش جو پوری نہ ہوسکی
راولپنڈی(ویب ڈیسک)ممتازعالم دین اورجمعیت علماءاسلام (س) کے امیرمولناسمیع الحق گزشتہ چندبرسوںسے راولپنڈی میں مقیم تھے،تاہم ان کی اکوڑہ خٹک میں آمدورفت کاسلسلہ جاری رہتاتھا۔
روزنامہ نوائے وقت کے مطابق جمعہ کے روزآسیہ ملعونہ کی بریت کے خلاف مظاہرے میں شرکت کےلئے آبپارہ اسلام آباد جانے کی کوشش کی مگرراستوں کی بندش کے باعث وہ مظاہرے میں شرکت نہ کرسکے تھے۔ سوگوارپسماندگان میں چاربیٹے سابق ایم این اے مولاناحامدالحق حقانی،راشدالحق سمیع، محمد اسامہ سمیع،عظیم سمیع،پانچ بیٹیاں اورایک بیوہ شامل ہیں۔انکی ایک اہلیہ پہلے ہی انتقال کرچکی ہیں۔ دفاع پاکستان کونسل کی داغ بیل دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میںرکھی گئی تھی۔اس اجلاس میں مولاناشاہ احمد نورانی، جنرل (ر)حمید گل، پروفیسر حافظ محمد سعیداوردیگراہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔مولاناسمیع الحق نے سینٹ کے رکن کی حیثیت سے شریعت بل پیش کیاتھاجبکہ اسلامی قوانین اورتحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے قانون سازی کےلئے جنرل ضیاء الحق سے اہم اقدامات کروائے تھے۔
مولاناسمیع الحق دل کے عارضے میں مبتلا تھے اورگزشتہ مارچ میں ان کاعسکری ادارہ امراض قلب میں دل کابائی پاس ہواتھا،تاہم مولناسمیع الحق بڑے پرعزم تھے اورآخردم تک علالت کے باوجودقومی معاملات بالخصوص افغان ایشوپراہم کرداراداکرتے رہے۔ مولاناسمیع الحق درویش منش سیاسی اورمذہبی رہنما تھے۔انہوں نے سینٹ کے الیکشن میں کاغذات کی فوٹوسٹیٹ کرانے کےلیئے تیس روپے کے اخراجات کئے تھے اورعسکری ادارہ امراض قلب میں ایک انٹرویوکے دوران انہوں نے بتایاتھاکہ میں نے اپنے سینٹ کے انتخابات میں یہی تیس روپے خرچ کئے تھے۔آج کروڑوں کی باتیں کی جاتی ہیں۔
سینٹ کے گزشتہ انتخابات کے دوران اے ایف آئی سی میںزیرعلاج تھے اورانہوں نے تحریک انصاف سے گفت وشنیدکے نتیجہ میں سینٹ کے انتخابات میں آخری بارحصہ لیااورشکست کھاگئے جس کی وجہ سے ان کی تحریک انصاف کے ساتھ اتحادکی بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔ مولاناسمیع الحق نے کابل کے طالبان کے زیرنگین آنے سے پہلے 1995 میں قندھاراورہرات کادورہ کیاتھا،یہ صوبے ان صوبوں پراس وقت طالبان کاکنٹرول تھا،مولناسمیع الحق نے اپنی جماعت کے رہنماﺅں اور پاکستانی صحافیوں کے وفدکے ہمراہ قندھارمیں امیرالمومنین مولانامحمدعمرسے اہم ملاقات کی تھی جس کے بعدانہیںC130کے ذریعے ہرات کادورہ بھی کرایاگیاتھا،طالبان قیادت مولناسمیع الحق کابے حداحترام کرتی تھی،اوراس دورے کے بعدمولناسمیع الحق نے طالبان حکومت کی بھرپورتائیدوحمائت کی تھی۔