صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کا حکم کس نے دیا؟ ترک صدر طیب اردگان نے انتہائی خطرناک اعلان کردیا
انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ترک شہر استنبول میں واقع سعودی سفارتخانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کی لاش تاحال نہیں مل سکی اور ترک حکام کی طرف سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قاتلوں نے اس کی لاش تیزاب میں گھلا کر ختم کر دی ہے۔ اب اس معاملے میں ترک صدر رجب طیب اردگان نے ایک اور انتہائی خطرناک بات کہہ دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ”صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کا حکم سعودی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح سے دیا گیا۔“
واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھے گئے آرٹیکل میں صدر اردگان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں جمال خاشقجی کو قتل کرنے والی کٹھ پتلیوں کے ماسٹرز تک پہنچنا ہو گا جن کے اشاروں پر ان کٹھ پتلیوں نے یہ سفاک اقدام کیا۔ میں یقین نہیں کر سکتا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم شاہ سلمان نے دیا ہو گا، میں ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں سوچ سکتا۔تاہم اس کا حکم سعودی حکومت کے کسی اعلیٰ ترین عہدیدار کی طرف سے دیا گیا۔“ تاہم صدر اردگان نے آرٹیکل میں اس عہدیدار کا نام نہیں لکھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ” ترکی کی سعودی عرب کے ساتھ دوستی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جمال خاشقجی کے قتل پر آنکھیں بند کر لیں۔ ہم اس معاملے کی تہہ تک پہنچیں گے اور میں متنبہ کرتا ہوں کہ آئندہ ایک نیٹو اتحادی ملک کی سرزمین پر کوئی ایسا اقدام کرنے کی جرا¿ت نہ کرے۔ اگر کسی نے ایسا کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔“