نواز شریف کی صحت بدستور نازک،پلیٹ لیٹس میں پھر کمی،شوگر لیول بڑھ گیا،واک شروع،اہل خانہ کی ملاقات
لاہور(جنرل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) سروسز ہسپتال میں زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاج کے بارہویں روز ان کا شوگر لیول بڑھنے کے ساتھ ساتھ پلیٹ لیٹس میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ جس کی روشنی میں میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی ادویات میں دوبارہ ردو بدل کر دیا ہے۔ سابق وزیراعظم کے بلڈ شوگر لیول کے اتار چڑھاؤ اور پلیٹ لیٹس میں کمی کی نشاندہی ہفتے کے روز نوازشریف کے خون کے نمونہ جات کی تازہ رپورٹ میں سامنے آئی ہے، جس کے مطابق نواز شریف کا بلڈ شوگر لیول خالی پیٹ 230 تک پہنچ گیا ہے جبکہ ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 55 ہزار سے کم ہو کر 40 ہزار کی سطح پر آ گئی ہے ہفتے کے روز بھی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کا مکمل چیک اپ کرنے کے بعد تازہ خون کے نمونہ جات کو ٹیسٹ کے لئے لیبارٹری بھجوایا تھا۔ہسپتال ذرائع کے مطابق نواز شریف نے پہلی بار ڈاکٹرز کی نگرانی کے بغیر واک بھی کی، نواز شریف کو دل کی دوسری ادویات سمیت خون میں کلاٹ ختم کرنے والی دوا کلوپیڈو گرل بھی شروع کروا دی گئی ہے۔سربراہ میڈیکل بورڈ پروفیسر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی طبیعت دن بدن بہتر ہو رہی ہے۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کے دل، گردے، بلڈ پریشر اور شوگر کے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں جبکہ ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نواز شریف کی تشویشناک حالت کے حوالے سے ٹویٹ کر چکے ہیں۔جبکہ ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان نے کہا ہے کہ نوازشریف کی صحت بدستور نازک ہے، علاج کرنیوالے ڈاکٹروں نے سٹیرائیڈز کی مقدار کم کرنے کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے اس کا نتیجہ پلیٹ لیٹس کی تعدادمیں کمی کی صورت میں نکلا ہے جو گزشتہ روز کم ہوکر38ہزار پر آگئے۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا اسکی فوری تشخیص اور بلا تاخیرتعین کرنے کی ضرورت ہے۔ دیگر عوارض (آئی ایچ ڈی، ای سی وی ڈی، ڈی ایم، ایچ ٹی این، سی کے ڈی تھری)نے بیماریوں کی پیچیدگی کی نوعیت مزید بڑھا دی ہے، صحت کی اس غیرمستحکم اور نازک صورتحال میں خون کو جمنے سے روکنے اور خون پتلا کرنے کے درمیان بے انتہاتوازن برقراررکھنا ہوتا ہے۔گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، جنید صفدر اور دیگر اہل خانہ نے سروسز ہسپتال میں نواز شریف کی عیادت کی۔ادھر ذرائع کا کہناہے کہ ڈاکٹر طاہر شمسی اور زاہد رفیق ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے نالاں ہیں،میڈیکل بورڈ کے بعض ممبران نے ان پر الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر عدنان نے اپنی مرضی کی رپورٹس میڈیا پرچلائی ہیں۔جبکہ دوسری طرف ڈاکٹر عدنان نے اس کی تردید کی ہے۔
نوازشریف